اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
پاکستان میں دل کے امراض کا گراف تیزی سے بلند ہو رہا ہے اور سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ اب دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) صرف معمر افراد تک محدود نہیں رہے بلکہ نوجوان نسل بھی اس مہلک بیماری کی زد میں آ رہی ہے۔ ملک کے بڑے شہروں کے اسپتالوں میں 25 سے 40 سال کی عمر کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو طبی ماہرین اور عوام دونوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔
ماہر امراض قلب کے مطابق اس رجحان میں اضافے کی کئی بڑی وجوہات ہیں :
غیر متوازن خوراک :
فاسٹ فوڈ، بیکری آئٹمز اور زیادہ چکنائی والے کھانے نوجوانوں میں عام ہو چکے ہیں، جس سے کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے اور شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔
ذہنی دباؤ:
تعلیمی اور معاشی دباؤ، بے روزگاری، اور مستقبل کی غیر یقینی صورتحال دل کے امراض کا خطرہ بڑھا رہی ہے۔
ورزش کی کمی:
ڈیجیٹل لائف اسٹائل کے باعث نوجوان جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
تمباکو نوشی اور نشہ آور اشیاء :
سگریٹ، شیشہ اور دیگر مضر صحت عادات براہ راست دل کو کمزور کر رہی ہیں۔
نیند کی کمی :
رات دیر تک جاگنا اور موبائل اسکرینز پر وقت گزارنا دل کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔
خاندانی تاریخ :
جینیاتی عوامل بھی نوجوانوں میں دل کے دورے کا باعث بن سکتے ہیں، خاص طور پر اگر خاندان میں پہلے سے امراض قلب کا رجحان موجود ہو۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دل کے امراض سے بچاؤ کے لیے طرزِ زندگی میں فوری اور مثبت تبدیلی ضروری ہے :
صحت مند خوراک اپنائیں :
سبزیاں، پھل، دالیں، مچھلی اور کم چکنائی والا گوشت استعمال کریں۔
باقاعدہ ورزش کریں:
روزانہ کم از کم 30 منٹ تیز چہل قدمی یا ہلکی جسمانی سرگرمی کو معمول بنائیں۔
تمباکو نوشی اور نشہ چھوڑیں :
سگریٹ اور شیشہ دل کی شریانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔
وزن کنٹرول میں رکھیں :
موٹاپا ہارٹ اٹیک کا بنیادی خطرہ بڑھاتا ہے۔
ذہنی دباؤ کم کریں :
یوگا، میڈیٹیشن اور مثبت سرگرمیوں میں شامل ہو کر ذہنی سکون حاصل کریں۔
باقاعدہ میڈیکل چیک اپ :
ہر 6 ماہ بعد بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کی جانچ کرائیں۔
نیند پوری کریں :
سات سے آٹھ گھنٹے کی معیاری نیند دل کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
پاکستان میں ہر سال ہزاروں نوجوان دل کے دورے کا شکار ہو رہے ہیں۔ مختلف طبی رپورٹس کے مطابق گزشتہ پانچ سال میں نوجوان مریضوں کی تعداد میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ رجحان نہ صرف صحت کے شعبے کے لیے چیلنج ہے بلکہ ملکی معیشت اور خاندانوں کے لیے بھی بڑا نقصان ہے۔
ماہرین کا انتباہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ طرزِ زندگی میں فوری تبدیلی نہ کی گئی تو آنے والے برسوں میں دل کے امراض کا بوجھ پاکستان کے صحت کے نظام کو مفلوج کر سکتا ہے۔