اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں منگل 5 اگست کو ہزاروں طلبہ کارکنان اور مختلف سیاسی جماعتوں کے حامی پرامن ریلیوں میں شریک ہوئے، یہ ریلیاں اس عوامی تحریک کی پہلی برسی کے موقع پر نکالی گئیں جس نے ایک سال قبل سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو 15 سالہ دور اقتدار کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا تھا۔
ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور “بہتر بنگلہ دیش” کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین نے اس دن کو ملک کی تاریخ میں ایک اہم موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے اتحاد اور آمرانہ طرز حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے۔
قومی شہری پارٹی (این سی پی) کے کوشٹیا ڈسٹرکٹ لیڈر یاسر عرفات نے کہا کہ “5 اگست ہمیں یاد دلاتا ہے کہ عوام نے ظلم کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کی۔ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس قسم کے آمرانہ رویے نہ موجودہ حکمرانوں میں نظر آئیں اور نہ ہی آئندہ آنے والوں میں۔”
طلبہ رہنما عمران حسین نے یاد دلایا کہ 21 جولائی 2024 کی رات انہیں گھر سے گرفتار کیا گیا اور 6 اگست تک جیل میں رکھا گیا، جس کے باعث وہ گزشتہ برس کی تقریبات میں شریک نہ ہو سکے تھے۔ “آج میں پہلی بار اس جشن کا حصہ بن رہا ہوں،” انہوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
ایک اور طالب علم رہنما محمد احسن نے کہا کہ ماضی میں حکومت اختلاف رائے رکھنے والوں اور اپوزیشن کے کارکنوں کو دبانے کے لیے سخت اقدامات کرتی تھی، لیکن آج مختلف طلبہ تنظیمیں آزادانہ طور پر اپنا یومِ فتح منا رہی ہیں۔
یہ تحریک ابتدا میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم میں اصلاحات کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی، مگر جلد ہی یہ ملک گیر احتجاج میں بدل گئی۔ پُرتشدد جھڑپوں میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا اور بھارت چلی گئیں۔