پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع سائیوال میں نومولود بچوں کی ہلاکت کی انکوائری رپورٹ میں ٹھرائے جانے والے ذمہ داران گرفتارپھر گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا گیا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع سائیوال میں واقع ٹیچنگ ہسپتال میں بچوں کے وارڈ کی نرسری میں ہونے آتشزدگی کے واقعے میں میں نومولود بچوں کی ہلاکت کی انکوائری رپورٹ میں ذمہ دار ٹھہرائے جانے والے ڈاکٹروں کو کوتاہی برتنے پروزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ملازمتوں سے برخاست کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیا جن کو گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد رہا کردیا گیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کے دورے پر انکوائری رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ ’بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئی اور رپورٹ میں سب اچھا لکھا گیا۔‘
وزیر اعلیٰ پنجاب نے جمعے کے روز ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کا دورہ کیا اور اس واقعے سے متعلق ایک طویل اجلاس کی سربراہی کی جس کے بعد انھوں نے ٹیچنگ ہسپتال کے پرنسپل، ایم ایس، اے ایم ایس اور ایڈمن افسر کو ملازمتوں سے برخاست کرنے اور گرفتار کرنے کا حکم دیا اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے احکامات پر 3 ڈاکٹرز سمیت 10 ملازم کو گرفتار کرلیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں پرنسپل میڈیکل کالج عمران حسن، ایم ایس اختر محبوب، ڈاکٹر عثمان، ڈاکٹر عمر شامل ہیں، ڈاکٹروں اور دیگر ملازمین کی گرفتاری پر ڈاکٹر اور پیرمیڈیکس اسٹاف نے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کردیا جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔
پنجاب حکومت کی ترجمان اور صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کے مطابق ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں آتشزدگی کے واقعے کی انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11 بچے ہلاک ہوئے۔
یاد رہے کہ آٹھ جون کو ساہیوال کے ٹیچنگ ہسپتال میں بچوں کے وارڈ کی نرسری میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں بچوں کی مبینہ ہلاکت کی خبریں سامنے آئی تھی۔ اس وقت ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر فرخ شہزاد نے موقف اپنایا تھا کہ’نرسری وارڈ میں لگے ایئر کنڈیشنر میں شارٹ سرکٹ‘ کی وجہ سہ آگ لگی تھی جس کے بعد وارڈ میں موجود بچوں کو پہلے ہسپتال کی ایمرجنسی اور پھر بچوں کے سرجری وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔ ہسپتال انتظامیہ نے اس واقعے پر بچوں کی مبینہ ہلاکت کی خبروں کی تردید کی تھی۔
ساہیوال پولیس ترجمان کے مطابق انھوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر واقعے کے چاروں ذمہ داران کو حراست میں لیا تھا مگر بعدازاں ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات اور چاروں افسران کی جانب سے تحقیقات میں مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔
ساہیوال پولیس ترجمان کے مطابق انکوائری رپورٹ کے نتیجے میں مقدمہ درج کیا جائے گا جس کی ہدایات وزیر اعلیٰ ہاوس سے آنا ہیں۔
پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق بھی ہسپتال ایم ایس اور دیگر کو صرف انکوائری کے لیے کچھ دیر حراست میں رکھا گیا تھا جس کے بعد چھوڑ دیا گیا ہے۔