ناروے سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن ٹومی اولسن کے خلاف مہاجرین کے مدد کرنے کے الزام میں یونانی حکام کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری
ناروے سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن ٹومی اولسن کے خلاف یونانن حکام کی جانب سے گرفتاری کے وارنٹ جاری، جس کے بعد انہیں 20 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اولس کا کہنا ہے کہ ہم نے ابھی تمام دستاویزات دیکھی ہیں جس میں ایک بھی ثبوت میرے خلاف نہیں ہے
(اردوٹریبیون ڈیسک) نارویجین (این جی او) آیگیان بوٹ رپورٹ کی بنیاد ٹومی اولسن نے دو ہزار اٹھارہ میں رکھی تھی جس کا مقصد یونانی جزائر پر پناہ لینے والوں کا ڈیٹا مانیٹر اور شئیر کرنا ہے۔ تاہم اس این جی او کے مستقبل کو مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ یونانی کا حکام کی جانب سے بڑھتا ہوا دبائو ہے۔ دوسری اولسن کو اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ فنڈز ختم ہونے کی وجہ سے ان کی این جی او بند بھی ہوسکتی ہے۔
اولسن کا کہنا ہے کہ یونانی حکام کی جانب سے بنائے جانے والے مقدمہ کئی سو صحافت پر مشتمل ہے لیکن ان کا نام صرف دو بار آیا ہے جو ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ جس میں ایک یونانی جزیرے پر پہنچے ہوئے مہاجرین سے ٹیکسٹ میسج کا تبادلے کے دوران ان کے مقام، ان کے ناموں اور پناہ کے لیے درخواست دینے کی حوالے سے بات چیت کی گئی ہے۔ دوسرا تذکرہ ایک یونانی کوسٹ گارڈ افسر کا ہے جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اولسن اسمگلروں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندہ میری لالر نے اولسن کے خلاف کیس پر تفشیش کا اظہارکیا ہے، انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اولسن کو ایک من مانی تحقیقات میں نشانہ بنایا جائے گا جس کے تحت تارکین وطن کے حقوق کے لیے اس کوشش کو جرم قرار دیا جاسکتا ہے۔
یہ کیس جولائی دو ہزار اکیس کا ہے جب آٹھ افراد اسالیم کے لیے کوس میں داخل ہوئے تو یونانی انسانی حقوق کے کارکن پاناگیاتس دیمیرتاس نے اس کی اطلاع حکام کو دیدی تھی اولسن نے ایسا ہی کیا، جس کے نتیجے میں دونوں افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ رپورٹ کے مطابق ان دونوں کے بارے میں یہ معلومات میڈیا کو لیک کی گئیں تھیں۔ اولسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں گریگ میڈیا میں ان کے حوالےسے ایک سوسے زائد آرٹیکل لکھے گئے ہیں لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ کبھی کسی صحافی نے ان پر تبصرہ کرنےکے حوالے سے ان سے رابطہ نہیں کیا۔ کوس میں عدالت نے شواہد کی کی عدم دستیابی پر یہ کیس خارج کردیا تھا تاہم اب ایک نئی تفتیش کی ساتھ یہ کیس دوبارہ کھولا گیا ہے ارو کوس میں پراسیکیوٹر کے دفتر نے ان شواہد کو درست قرار دیتے ہوئے ان دونوں پرتارکین وطن کی اسمگلنگ کرنے والی تنظیم کے رکن ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے اولسن سے یونان میں پیش ہونے کا بھی کہا ہے جس کی اولسن نے خود کو بے گناہ تصور کرتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔
مئی کو یونانی حکام نے اولسن کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے تاہم اولسن کے یونانی 14
وکیل زاچاریاس کیسیس کا کہنا ہے کہ بین الاقامی گرفتاریکے لیے ابھی کارروائی جاری ہے جس کے بعد اولسن کو ممکنہ طور پر ناروے کی پولیس گرفتار کر لے گی۔ اس کے بعد اسے عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کرنا پڑے گا۔ اگر ناروے کے جج نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تو اولسن کو اب بھی کہیں اور گرفتاری کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لہذا اگر وہ برسلز جاتا ہے تو اسے گرفتار کر لیا جائے گا اور بیلجیم میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
اولسن کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف تازہ ترین اقدام سیاسی ہے۔ ان کے پاس لامحدود وسائل ہیں جو وہ چاہیں کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس بہت زیادہ وسائل نہیں ہیں،” وہ کہتے ہیں۔ بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی فنڈنگ نہ ہو۔