
اردو ٹریبون (ویب ڈیسک) واشنگٹن: امریکا میں Pakistan Democracy Act کے نام سے ایک قانونی مسودہ تقریباً حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کو امریکی پالیسی کے طور پر متعارف کرانا ہے۔
امریکی ایوان کے خارجہ امور اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن، جو ولسن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے ایک بل کا مسودہ شئیر کیا ہے۔
بل کے اہم نکات کے مطابق، امریکی حکومت کو پابند کیا جائے گا کہ وہ پاکستان میں جمہوری اقدار کی بحالی کے لیے اقدامات کرے۔ اس کے علاوہ، اس مسودے میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر ممکنہ پابندیوں کے تعین کے لیے 30 دن کی مدت مقرر کی گئی ہے۔
بل میں یہ بھی تجویز کیا گیاہے کہ تمام پاکستانی فوجی اور سول حکام، بشمول ان کے اہل خانہ، کے خلاف ممکنہ اقتصادی اور سفری پابندیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ مجوزہ قانون ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں سیاسی صورتحال کشیدہ ہے اور انسانی حقوق سے متعلق کئی معاملات پر بین الاقوامی برادری کی تشویش بڑھ رہی ہے۔ اگر یہ بل امریکی کانگریس میں پیش ہو کر قانون کی شکل اختیار کر لیتا ہے، تو اس کے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تاحال اس بل پر پاکستان کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔