جرمن پاکستان پریس کلب برلن نے معروف یورپین صحافی خالد حمید مرحوم کے خدمات پر تمغہ امتیاز دینے کا مطالبہ کر دیا۔
خالد حمید نے کشمیر سمیت پاکستان کا ہر مقدمہ نیٹو، اقوام متحدہ اور جینیوا میں بہترین طریقہ سے پیش کیا۔
سینئر صحافی خالد حمید فاروقی بیلجیئم میں پاکستانی ٹی وی چینل (جیو نیوز ) کے ساتھ وابستہ تھے جو دو ہزار بائیس میں حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔
رپورٹ: مہوش ظفر، برلن جرمنی
گذشتہ روز جرمن پاکستان پریس کلب برلن کی جانب سے پاکستان سے آئے ہوئے صحافیوں کے اعزاز میں برلن کے ایک مقامی ریستوران ہولی کاؤ میں پُر تکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس کوبیلجیئم کے معروف صحافی خالد حمید فاروقی مرحوم کے نام سے منسوب کیا گیا۔ تقریب کے شُرکاء نے نہ صرف خالد حمید فاروقی کے ساتھ اپنی وابستگی اور یادوں کا احاطہ کیا بلکہ حکومت وقت سے اُن کی صحآفتی خدمات کے پیش نظر تمغہ امتیاز کا بھی مطالبہ کیا۔
خالد حمید نے کشمیر سمیت پاکستان کا ہر مقدمہ نیٹو، اقوام متحدہ اور جینیوا میں بہترین طریقہ سے پیش کیا۔ خالد حمید واحد پاکستانی ہیں جن کےلیے اقوام متحدہ کے دفاتر میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کرایا گیا ، دنیابھر کے مندوبین نے ان کی خدمات کو سراہا اور اعتراف کیا۔
اس موقع پرصدر جرمن پاکستان پریس کلب، ظہور احمد نے تقریب کو ان کے نام سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ آج خالد حمید کو ہم سے بچھڑے دو برس کا عرصہ بیت چکا ہے اور یہ ہماری خوشقسمتی ہے کہ آج کی تقریب میں خا لد حمید مرحوم کے دوست بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خالد حمید فاروقی ایک تربیت یافتہ، کہنا مشق اور اپنے کام سے عشق کرنے والے صحافی تھے۔ سنجیدہ خبر کی تلاش اور اسے پاکستانی نیوز چینل کے ناظرین تک پہنچانے کیلئے وہ یورپ کے ہر ملک میں سفر کرتے تھے۔عالمی امور پر رپورٹنگ کے لیے شہرت رکھنے والے خالد حمید فاروقی طویل عرصے سے یورپ میں مقیم تھے۔ انہوں نے اپنے انتقال سے کچھ روز قبل ہی فرانس کے صدارتی الیکشنز کی بہترین رپورٹنگ کی تھی اور ان ہی دنوں روس اور یوکرین کے مابین چھڑنے والی جنگ کی تازہ صورتحال بتانے کے لیے یوکرین کے اندر تک جا کر رپورٹنگ کی اوراپنے ادارے کی طرف سے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ناظرین کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھا۔خالد حمید فاروقی اپنے خیالات پر سختی سے قائم رہتے ہوئے دوسروں کے خیالات کا بھی احترام کرنے والے انسان تھے۔ اسی لیے وہ ہر طرح اور اپنے سے مختلف سوچ رکھنے والے تمام طبقات میں یکساں مقبول تھے۔برسلز میں ان کی موت کی اچانک اطلاع نے بیلجیئم اور یورپ میں موجود ان کے دوستوں کو اچانک افسردہ کردیا۔
صدر، جرمن پاکستان پریس کلب اور دیگر نے صدر اور وزیراعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خالد حمید مرحوم کو ان کی خدمات کی صلے میں انہئں تمغہ امتیاز سے نوازا جائے۔
گذشتہ دنوں پاکستان بیلجئیم پریس کلب کی جانب ان کی برسی بھی منائی گئی جس میں خالد حمید فاروقی ٹرسٹ یورپ کے قائم ہونے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ جس کے تحت صحافت کے شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے حق دار طالب علم کے لیے ایوارڈ جاری کیا جائے گا۔اس موقع پرجرمن پاکستان پریس کلب کے ساتھ ساتھ دیگر یورپ کے صحافیوں نے شرکت کی تھی اور متفقہ طور پراس بات کا ارادہ کیا گیا تھا کہ خالد حمید فاروقی کی یورپ میں صحافت کے حوالے سے خدمات کو قومی و ملکی سطح پر سراہتے ہوئے انہیں یورپ اور پاکستان کے دیگر پریس کلب اور صحافی برادری نے حکومت سے درخواست کرئے کہ ان کی پیشہ ورانہ خدمات کے لیے انہیں تمغہ امتیاز پیش کیا جائے۔ خالد حمید فاروقی نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی اپنی آواز بلند کی تھی اور بیلجئیم میں اس حوالے سے کئی اہم صحافتی امور بھی انجام دیے تھے۔
اس موقع پر پاکبان انٹرنیشنل کی ریذڈنٹ ایڈیٹر عشرت معین نے بتایا کہ اُن کی کوششوں سے پاکستان، ترکی، ہندوستان اور یورپ کی کچھ جامعات میں یورپ میں اردو صحافت کے حوالے سے خالد حمید کی خدمات کو ماسٹر، اور ایم فل تھیسس کا حصہ بنایا جائے گا اور ساتھ ہی جرمنی میں جنوبی ایشیاء کی صحافت اور زبانوں کے مراکز میں اُن کے بارے میں معلومات رقم کی جائیں گی۔