
یونان میں مقیم انڈین کمیونٹی کو یونانی حکام سے منظوری ملنے کے باوجود، احتجاج مظاہرہ ہونے سے پہلے ہی اسے واپس لے لیا گیا اور درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
ایتھنز (خالد مغل) یہ احتجاجی مظاہرہ 4 مئی، اتوار کو شام 5:00 بجے سفارت خانہ پاکستان ایتھنز کے سامنے پہلگام میں ہونے والی 26 ہلاکتوں کے تناظر میں ہونا تھا مگر پولیس کی جانب سے احتجاج ہونے سے عین قبل دی گئی منظوری کو منسوخ کر دیا گیا۔
جس کے بعد سفارتخانہ پاکستان ایتھنز میں یونانی پولیس کی ایک مضبوط موجودگی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انڈین کمیونٹی سے کوئی بھی وہاں احتجاج کرنے والا نہ ہو۔ جس کے بعد انڈین کمیونٹی کے کسی فرد نے احتجاج کرنے کی جرات نہ کی۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر انڈین کمیونٹی سفارتخانہ پاکستان ایتھنز کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتی تو پاکستانیوں اور کشمیریوں کی ایک بہت بڑی تعداد اپنے سفارت خانے کی حفاظت اور انڈین کمیونٹی کو جواب دینے کیلئے پہنچ جاتی جس کے نتیجے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا تھا۔
بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کئے جانے والے پہلگام میں سیاحوں پر دہشتگردی حملے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان نے اس حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیا ہے۔ FALSE FLAG OPERATION
یاد رہے کہ بھارتی میڈیا نے کشمیر، پہلگام میں حملہ ہونے کے فوراً بعد بغیر کسی جانچ پڑتال کے اس حملے کا ذمہدار پاکستان کو ٹہرایا تھا جسے اسلام آباد نے رد کرتے ہوئے بین الااقوامی ممالک سے غیرجانبدارانہ طور پر اس معاملے کی جانچ پڑتال کرنے پر زور دیا تھا جسے بہت سے ممالک نے سراہتے ہوئے اس کی بھرپور تائید بھی کی ہے مگر دلی کی مودی ایسا ہرگز نہیں چاہتی اور وہ جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کروڑوں معصوم افراد کی جان کے ساتھ کھیلنا چاہتی ہے۔
گزشتہ چند روز قبل پاکستانی ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے بھی یونان کے وزیر خارجہ جارج ییراپیتریس سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انہیں موجودہ علاقائی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی تھی، جس میں پتایا گیا تھا کہ بھارت کے بے بنیاد الزامات، غلط معلومات کی مہم، اور غیر قانونی یکطرفہ اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے جو کہ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔
یونانی وزیرِ خارجہ ییراپیتریس نے بھی کشیدگی کو روکنے اور امن و استحکام کے تحفظ کے لئے تحمل کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کے لیے پاکستان کی تجویز کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے۔
بھارت کی اپوزیشن پارٹیز اور بھارتی اور پاکستانی عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے بھی سوشل میڈیا پر آ کر اس حملے کی ذمہداری مودی سرکار پر لگائی ہے جس کے بعد بہت سے سوشل میڈیا پر بہت سے اداکاروں، گلوکاروں، کھلاڑیوں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے فیسبک اور ایکس اکاونٹس پر انڈیا میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹی نے وزیرِ اعظم مودی پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ پہلگام جانے کے بچائے بیہار میں اپنے سیاسی جلسے سے خطاب کرنے چلے گئے۔
پہلگام کشمیر میں ہلاکتوں کے بعد انڈین میڈیا، حکام اور عوام کا غیر ذمہدارانہ شدید ردِ عمل دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے فوری بعد پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے سامنے بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظموں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا جس کے نتیجے میں لندن پولیس نے چند بھارتی شہریوں کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔