
اوسلو: ناروے میں اسٹیٹ ایڈمنسٹریٹر (Statsforvalteren) کی شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں اوسلو میں نئی قائم ہونے والئ آکر ایمرجنسی کلینک (Aker legevakt) میں سنگین خامیوں اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ مقامی اخبار (Vårt Oslo) کے مطابق، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ایمرجنسی کلینک میں بعض اوقات ایسے افراد کو شفٹوں پر تعینات کیا جاتا ہے جن کے پاس مطلوبہ طبی تعلیم نہیں ہوتی۔
رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ کچھ ملازمین کو ایمرجنسی میڈیسن (akuttmedisin) کا تربیتی کورس بھی نہیں کروایا گیا، اور نہ ہی ان کے پاس تشدد اور جنسی زیادتی سے متعلق میڈیکل ٹریننگ ہے۔
اوسلو کے صحت کے امور کے سربراہ سلیبا آندریاس کورکنچ (Saliba Andreas Korkunc) نے اس رپورٹ کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ بہت سنجیدہ نوعیت کی ہے، اور ہم نے اس معاملے پر فوری کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ جلد ہی صحت عامہ کے محکمے کے ساتھ مل کر ان خامیوں کو دور کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اکر ایمرجنسی کلینک نومبر 2023 میں کھولا گیا تھا اور اسے اوسلو میں ایک جدید طبی سہولت کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ تاہم، حالیہ رپورٹ کے بعد اس کے انتظامی و طبی معیار پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں۔