ناروے : آرکٹک خطے میں بین الاقوامی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے اور یہاں کسی بے قاعدہ دعوے کی کوئی گنجائش نہیں، یوہانس گوہر ستورے

رپورٹ: محمد زنیر
گزشتہ ماہ ناروے کے شہر (تھرمسو) میں ہونے والی آرکٹک فورنٹیئرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ناروے کے وزیر اعظم یوناس گاہر سٹورے نے اپنے خطاب میں کہا کہ آرکٹک خطے میں بین الاقوامی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے اور یہاں کسی بے قاعدہ دعوے کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آرکٹک ریاستوں کو اس بات پر متفق رہنا چاہیے کہ یہ خطہ قانون، امن اور تعاون کے اصولوں کے تحت چلایا جائے۔ وزیر اعظم سٹورے نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ یہ کانفرنس محض ایک رسمی اجتماع نہیں بلکہ ایک مستقل ارتقائی پلیٹ فارم ہے، جہاں دنیا بھر سے محققین، سیاستدان اور ماہرین جمع ہوتے ہیں تاکہ آرکٹک کے معاملات کو ایک منظم اور مہذب انداز میں حل کیا جا سکے۔
ناروے کی 20 سالہ حکمت عملی
انہوں نے کہا کہ دو دہائی قبل جب انہوں نے حکومت میں شمولیت اختیار کی تو ناروے نے آرکٹک کو اپنی اسٹریٹجک ترجیح قرار دیا۔ اس فیصلے کی بنیاد بدلتے ہوئے ماحولیاتی حالات، پگھلتی برف، وسائل کی بڑھتی ہوئی دستیابی اور جغرافیائی سیاست میں اضافہ تھا۔ ناروے نے اس خطے میں استحکام اور پیش بینی کو اپنا نصب العین بنایا۔
“ہائی نارتھ، لو ٹینشن” کا تصور
سٹورے نے “ہائی نارتھ، لو ٹینشن” کی اصطلاح پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ناروے کا ہدف ہمیشہ استحکام اور پیش بینی کو برقرار رکھنا رہا ہے۔ اس مقصد کے تحت ناروے نے تعلیمی، تحقیقی، اور سمندری نگرانی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی۔ اس کے علاوہ، ناروے نے آرکٹک کونسل کو مزید متحرک کرنے میں بھی کردار ادا کیا، جس میں مختلف ممالک کی شمولیت ممکن ہوئی۔
روس کے ساتھ سرحدی معاہدہ
وزیر اعظم نے ناروے اور روس کے درمیان 2010 میں طے پانے والے بحری سرحدی معاہدے کو ایک تاریخی سفارتی کامیابی قرار دیا، جس کے تحت 175,000 مربع کلومیٹر کا سمندری علاقہ بین الاقوامی قوانین کے تحت مساوی طور پر تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے اس معاہدے کو تنازعات کے پرامن حل کی ایک بہترین مثال قرار دیا۔
جغرافیائی کشیدگی کے باوجود تعاون کی ضرورت
سٹورے نے اس امر کا اعتراف کیا کہ دنیا بھر میں جغرافیائی کشیدگی بڑھ رہی ہے، جس کے اثرات آرکٹک پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ اس خطے میں پرامن تعاون کو برقرار رکھیں اور تحقیق، سفارتکاری، اور مشترکہ مفادات پر کام کریں۔
2008 کی اعلامیہ کی اہمیت
انہوں نے 2008 میں گرین لینڈ کے شہر ایلولیسات میں طے پانے والے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے تحت آرکٹک پر بین الاقوامی قوانین کا مکمل اطلاق ہوتا ہے اور یہ خطہ “ٹیرا نولیئس” (بے زمین علاقہ) نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی یہ خیال کرتا ہے کہ آرکٹک میں کوئی زمین بین الاقوامی قوانین سے ماورا ہے، اسے یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ ایسا ہرگز نہیں۔
آرکٹک میں تحقیق اور ماحولیاتی چیلنجز
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والی جدید ترین تحقیقات کی بنیادیں آرکٹک میں ہی رکھی گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے محققین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی تحقیق نے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اقدامات کو تقویت دی ہے۔ وزیر اعظم سٹورے نے کہا کہ اگرچہ دنیا میں اس وقت کئی بحران جاری ہیں، لیکن ہمیں امید اور تعاون کے جذبے کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آرکٹک میں نہ صرف بے پناہ قدرتی خوبصورتی اور وسائل موجود ہیں، بلکہ یہ خطہ ایک مثال بھی بن سکتا ہے کہ دنیا کو کس طرح امن، تحقیق اور باہمی احترام کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام افراد کو خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس آئندہ بھی تعمیری مکالمے کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگی۔