
اردو ٹریبون (اے پی پی، نیوز ایجنسی) چینی کمپنی ڈیپ سیک (DeepSeek) نے مصنوعی ذہانت(AI) کا تازہ ترین ماڈل جاری کر تے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ماڈل امریکا کے سب سے اہم اے آئی ماڈلز کے مساوی یا اس سے بہتر ہیں مگر لاگت اس کی کہیں زیادہ کم ہے۔وائس آف امریکا کے مطابق امریکا میں ٹیک کمپینوں کے مرکز سلیکون ویلی نے ڈیپ سیک۔V3 اور ڈیپ سیک۔ R1 کی کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے اسے اوپن اے آئی اور میٹا کے جدید ترین ماڈلز کے مساوی قرار دیا ہے۔
چینی کمپنی نے گزشتہ ماہ جاری بیان میں بتایا تھا کہ ڈیب سیک ۔V3 کی تربیت پر اخراجات کاتخمینہ 60 لاکھ ڈالر سے بھی کم ہے۔V3 ڈیپ سیک میں استعمال ہونے والی کمپیوٹر کی جدید زبان ہے، جو کم طاقت کے کمپیوٹر پرمصنوعی ذہانت کا پروگرام چلا سکتی ہے۔جب کہ اس کی کارکردگی مصنوعی ذہانت کے جدید امریکی ماڈلز کے مساوی یا اس سے بہتر ہے۔اس لحاظ سے ڈیپ سیک کا استعمال مصنوعی ذہانت کے دیگر ماڈلز جن کے لئے زیادہ طاقت ور اور مہنگے کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی ہے، کے مقابلے میں سستا پڑتا ہے ۔ڈیپ سیک کے اس دعویٰ نے دنیا بھر میں اے آئی سے منسلک اداروں کو اپنی جانب متوجہ کر لیا ہے۔
ڈیپ سیک ۔ V3 نے منصوعی ذہانت نے ایک اور معروف اور مروجہ پروگرام چیٹ جی ٹی پی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے اور اب اس کا ایپ امریکا کے ایپل کمپیوٹر سٹور پر مفت ڈاؤن لوڈ کے لئے دستیاب ہے۔ڈیپ سیک کے اے آئی کی امریکی کمپنیوں کے مدمقابل آنے کا اسٹاک مارکیٹ پر بھی اثر پڑا ہے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں استعمال ہونے والی چپ بنانے والی اہم کمپنی این ویڈیا کے حصص میں 18 فی صد تک کمی ہوئی۔نیویارک کی وال سٹریٹ سٹاک مارکیٹ میں پیر کو ایس اینڈ پی 500 میں ایک اعشاریہ 9 فی صد تک کمی دیکھنے میں آئی جس کا سب سے زیادہ نقصان بڑی ٹیک کمپنیوں کو اٹھانا پڑا۔
ڈیپ سیک کی اعلیٰ کارکردگی نے امریکا کی ان ٹیک کمپنیوں کے اندر شکوک و شہبات اور خدشات پیدا کر دیے ہیں جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔مصنوعی ذہانت کا پروگرام چیٹ جی پی ٹی سال 2022 کے آخر میں متعارف کرایا گیا تھا۔جب کہ ڈیپ سیک، اوپن اے آئی اور میٹا کے مقابلے میں کہیں زیادہ کم قیمت ہے اور ڈیپ سیک۔ R1 کا استعمال ان دونوں کے مقابلے میں 20 سے 50 گنا تک سستا ہے۔
کچھ ماہرین نے عوامی طور پر ڈیپ سیک کی کم لاگت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے تاہم ڈیپ سیک نے فوری طور پر اس کا جواب نہیں دیا۔ڈیپ سیک، چینی شہر ہانگ جو میں قائم ایک اسٹارپ اپ کمپنی ہے جس کے زیادہ شیئرز لیانگ وین فانگ کے پاس ہیں۔ وہ ٹیک کے شعبے کے ایک بڑے سرمایہ کار ہیں۔
انہوں نے 2023 میں اپنے مالی وسائل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر صرف کرنے کا اعلان کیاتھا۔اس وقت انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی کمپنی کے پاس دس ہزار این ویڈیا H100 مائیکرو چپ موجود ہیں۔آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی امریکی کمپنیاں زیادہ طاقت ور اور مہنگے مائیکرو چیپ استعمال کرتی ہیں، جب کہ جدید چپ اور آئی اے ٹیکنالوجی کی چین کو فروخت پر پابندی عائد ہے۔