
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، افواجِ پاکستان نے دہشتگردوں سے ایک طویل جنگ لڑی ہے اور لڑ رہی ہے۔
افواجِ پاکستان نے دہشتگردی کے کئی منصوبوں کو کامیابی سے ناکام بنایا، آپریشنز میں دہشتگردوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
آپریشنز میں دہشتگردوں کے کئی بڑے نام جہنم واصل کیے گئے، آپریشنز میں 73 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو مارا گیا۔
دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے یومیہ 169 سے زائد آپریشن کیے جارہے ہیں، 2024ء میں 925 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، فتنہ الخوارج کے متعدد سرغنوں کو جہنم واصل کیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے 27 افغان دہشتگردوں کو بھی جہنم واصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2 خود کش بمباروں کو حراست میں لیا گیا، 14 مطلوب دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے، 383 افسران اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے گرفتار خودکش بمباروں نے ذہن سازی کے ہوشربا انکشافات کیے، افغان سر زمین سے فتنہ الخوارج پاکستان میں کارروائیوں میں ملوث ہے، افغان سر زمین سے پاکستان کے خلاف مختلف نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں، 383 افسروں اور جوانوں نے وطن کی خاطر جانوں کی قربانی دی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کوشش کی، پاکستان کی تمام تر کوششوں کے باوجود افغان سر زمین سے دہشتگرد پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں افغانستان خوارجیوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، دوست ممالک کے ذریعے بھی افغانستان سے بات چیت ہو رہی ہے۔
دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان تک جاتے ہیں، دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے، اسمگلنگ میں بہت حد تک کمی ہوئی ہے، غیر قانونی بارڈر کراسنگ میں بھی کمی ہوئی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت کی روشنی میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، خیبرپختونخوا میں تعلیم کے شعبے کیلئے 6500 پروگرام کا اجرا کیا گیا، بلوچستان میں 3 ڈیموں پر کام ہو رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاک فوج عوام کی فلاح کے لیے سماجی اور فلاحی کام کر رہی ہے، پاکستان آرمی میں ٹریننگ کا سلسلہ جوائننگ کے پہلے روز سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان آرمی میں کثرت کے ساتھ ٹریننگز کا انعقاد کیا جارہا ہے، افواجِ پاکستان مختلف ملکوں کے ساتھ مل کر مشقوں کا بھی انعقاد کر رہی ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کریں۔
نو مئی افواج پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 9 مئی افواج پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے،دہشت گردی کے مسئلے پر مزید کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ گڈ گورننس انہوں نے نہیں کرنا اس لیے اس پر سیاسیت کریں، 9 مئی سے جڑے واقعات کا قانونی جواز نہیں، اس کا دفاع نہیں کر سکتے، جو اب ملٹری کورٹس پر بات کرتے ہیں وہ خود انکے داعی تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تو بیانیہ بنا رہے تھے یہ فوج نے خود حملے کرائے، ان کا بیانیہ تھا کہ 9 مئی ایجنسیوں کے لوگوں نے کرایا، اگر ہم نے اپنے بندوں کو سزا دے دی تو انتشاریوں کو خوش ہونا چاہیے، انسداد دہشت گردی عدالت بھی 9 مئی سے جڑے مقدمات کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ فیک نیوز اسپیکٹرم کو توڑنے کی راہ میں روڑے اٹکاتی ہے، سیکیورٹی ادارے اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے خلاف کھڑے ہیں، اشرافیہ بھی غیر قانونی اسپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے، 8 لاکھ سے زائد غیرقانونی مقیم افغانوں کو واپس بھجوایا جا چکا ہے، ملک کے ڈیجیٹل سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں، احساس محرومی کا جھوٹا اور مصنوعی بیانیہ بنایا جاتا ہے، 2 سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور رابطہ جاری ہے، ہم ان سے ایک ہی بات کررہے ہیں کہ دونوں ممالک برادر ملک ہیں۔
سیاسی جماعتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ
ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت قابل احترام ہیں، کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، یہ خوش آئند ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے مسائل بات چیت سے حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا ہر حکومت کے ساتھ سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں، ملٹری ٹرائل میں ملزم کو قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں، فیض حمید کو بھی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 26 نومبر کو ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں، اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ فوج کو پُرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا تھا، فوج کی تعینات صرف ریڈ زون تک محدود تھی، سیاسی قیادت کے مسلح گارڈ اور ہجوم میں شامل لوگوں کے پاس آتشی اسلحہ تھا، سب نے میدیا اور سوشل میڈیا پر مظاہرین کے پاس اسلحہ دیکھا، 26 نومبر کی سازش کے پیجھے سوچ سیاسی دہشت گردی کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انتشاری سیاست کا کنٹرول اندرون ملک سیاسی لیڈرز کے پاس نہیں، ملک سے باہر افراد کے پاس اس انتشاری سیاست کا کنٹرول ہے، کیسے انسانی حقوق کی تنطیمیں دنیا سے سامنے آتی ہیں، ان تنظیموں کو غزہ فلسطین نظر نہیں آئیں گے، انسانی حقوق پر جو تنظمیں واویلا مچا رہی ہیں، وہ ایسی مہم غزہ اور کشمیر پر چلائیں۔