
اردو ٹریبون(اسلام آباد) پاکستان میں 9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد فوجی عدالتوں کے ذریعے ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔ حالیہ دنوں میں ان عدالتوں نے 25 شہریوں کو مختلف سزائیں سنائی ہیں۔ اس اقدام پر ملک کے اندراوربیرونِ ملک مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں، جن میں یورپی یونین کی جانب سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یورپی یونین کا ردعمل
یورپی یونین کے ترجمان برائے خارجہ امور نے ایک بیان میں کہا کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے شہریوں کے ٹرائل اور سزائیں انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان نے خاص طور پر پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کا حوالہ دیا، جس کے تحت ہر شہری کو ایک آزاد اور غیرجانب دار عدالت میں منصفانہ سماعت کا حق حاصل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) کے تحت یورپی یونین سے وعدہ کیا ہے کہ وہ 27 بین الاقوامی معاہدوں، بشمول ICCPR، کو نافذ کرے گا۔ یہ معاہدے انسانی حقوق، لیبر حقوق، اور گورننس کے بنیادی اصولوں کی پاسداری پر زور دیتے ہیں۔
فوجی عدالتوں کا فیصلہ
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، ان 25 افراد پر 9 مئی کو عسکری تنصیبات اور دیگر اہم عمارات پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ ان مقدمات کی سماعت فوجی عدالتوں میں کی گئی، جنہیں قومی سلامتی کے معاملات میں خصوصی اختیار دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے ان فیصلوں کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا، لیکن ان مقدمات کی شفافیت اور ملزمان کو دی جانے والی قانونی مدد پر مختلف حلقوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔
تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان فیصلوں کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنما عمر ایوب خان نے کہا کہ “یہ فیصلے آئین اور قانون کے خلاف ہیں۔ دنیا کے کسی بھی جمہوری معاشرے میں شہریوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں کیا جاتا۔”
پی ٹی آئی نے ان فیصلوں کے خلاف عدالتوں میں جانے کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
عالمی سطح پراثرات
یورپی یونین کے ردعمل کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ پاکستان کے GSP+ اسٹیٹس کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر یورپی یونین نے پاکستان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا تو پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے، کیونکہ GSP+ کے تحت پاکستان یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری تجارت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔