
پاکستان میں وفاقی حکومت کی جانب سے ملک کے ٹیکس نظام میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں جس کے تحت ٹیکس نہ ادا کرنے والے اور ریٹرن فائل نہ کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل پیش کی گیا جس کے تحت ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد اور ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والے افراد کے خلاف مختلف اقدامات کی تجاویز پیش کی ھئیں ہیں۔ حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل میں فائلرز اور نان فائلرز کی بجائے اہل اور نااہل افراد کی کیٹیگری متعارف کرانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیا جانے والا بل ستمبر 2024 میں ٹیکس جمع کرانے والے ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے اعلان کردہ پالسی کا تسلسل ہے جس کے تحت ملکی ٹیکس قوانین سے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے تحت نان فائلرز افراد کو ’ٹیکس نادہندگان‘ تصور کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
نان فائلرز پر کون کون سی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں؟
وزیر خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بل میں فائلرز اور نان فائلرز کی کیٹیگری کو اہل اور نااہل افراد کی کیٹیگری سے بدلنے کی تجویز کی گئی ہے یعنی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والے افراد اہل اور ریٹرن جمع نہ کرانے والے افراد کو نااہل قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔حکومت کی جانب سے تجویز کردہ اقدامدات کے تحت نااہل افراد پر 800 سی سی سے بڑی گاڑی خریدنے پر پابندی ہو گی جب کہ ان کے لیے مخصوص حد سے زیادہ جائیداد یا حصص خریدنے پر بھی پابندی ہو گی۔
نااہل افراد کے لیے بینک اکاونٹ کھولنے پر بھی پابندی عائد کرنے کی تجویز دی گی ہے۔ اس کیٹیگری میں آنے والے افراد بینک اکاونٹ سے ایک مقررہ حد سے زیادہ پیسے بھی نہیں نکال سکیں گے۔ اِسی طرح اُن پر ایک حد سے زیادہ بینک ٹرانزیکشنز پر بھی پابندی عائد ہو گی اور اس کے ساتھ ان پر سیکیورٹیز اور میوچل فنڈز یعنی سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر بھی پابندی ہو گی۔
نااہل افراد رکشہ، موٹرسائکل رکشہ، ٹریکٹر، پک اپ وہیکل، ٹرک اور بس خرید سکتے ہیں۔ مجوزہ بِل میں حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نااہل افراد کسی اتھارٹی کو جائیداد کی ایک خاص حد سے زیادہ رجسٹریشن کے لیے درخواست نہیں دے سکیں گے۔
ترمیمی بل کے مطابق اہل افراد یعنی فائلر کے والدین، بیوی اور 25 سال تک کی عمر کے بچے فائلر تصور ہوں گے جبکہ غیر شادی شدہ، بیوہ یا طلاق یافتہ بیٹی بھی فائلر تصور ہو گی اور اسی کے ساتھ ساتھ سپیشل بچے بھی فائلر تصور ہوں گے۔