پاکستان: حکومت نئی قانون سازی کر کے 26 ویں آئینی ترمیم کی توہین کر رہی ہے
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی مرکزی شوریٰ نے 26ویں آئینی ترمیم پر اطمینان کا اظہار کردیا
اسلام آباد: مرکزی شوری اجلاس کے بعد جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت جو نئی قانون سازی کرنے جارہی ہے وہ 26 ویں آئینی ترمیم کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے، جمہوریت میں اس قسم کے قوانین کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک انصاف اور ہم اپوزیشن کی جماعتیں ہیں، ہماری جدوجہد ایک ہے، تعلقات میں تلخی کو ہم دور کر کے بہتر ماحول پیدا کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ متعدد جماعتوں سے ہمارے اختلاف ہیں لیکن تلخیاں ختم ہوں توپاکستان کی سیاست میں مثبت تبدیلی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی پہلے بھی متروکہ وقف املاک کے ایکٹ کو غیرشرعی قراردے چکی ہے،آج اسی ایکٹ کے قریب قریب ایک ایکٹ بھارت میں پاس کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھارتی حکومت وہاں کےمسلمانوں کی زمینوں کو ہڑپ کرنے کے لیے قانون پاس کرنے جا رہی ہے، یہی اقدام پاکستانی حکومت یہاں کرچکی ہے، پوچھتا ہوں کیا کسی کا کوئی ضمیر زندہ بچا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم میں آپ نے پارلیمنٹ کو اختیارات دیے آج فوج کو اختیارات دے رہے ہیں،حکومت ایک نئی قانون سازی کی طرف جارہی ہے، جو انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم ہے۔
ایکٹ کے ذریعےہمارے دفاعی ادارے کو وہ کرداردیا جارہا ہے ،جس کا پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے تعلق نہیں،جمہوری ادارے ایسے قوانین کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے نیب کے اختیارات کم کیے گئے اب دفاعی ادارے کو بے تحاشہ اختیارات دیے جارہے ہیں، دفاعی ادارہ 90 دن تک کسی کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرسکے گا۔
یہ اقدام سول مارشل لاء کے مترادف ہے جو جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ اور کالک کے مترادف ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ شوری نے ترمیم پر اطمینان کا اظہار کیا اور سود کے خاتمے اور وفاقی شرعی عدالت کی اہمیت بڑھانے کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔