بدمعاشی کا جواب بدمعاشی ہو گا:مولانا فضل الرحمان

  مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ ہمارے ارکان کو اغوأ کیا جارہا ہے، بڑی بڑی آفرز اور دھمکائے جانے کا سلسلہ جاری ہے ، حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ، ایسے ہتھکنڈوں پر مجبور ہوں گے تو بات چیت روک دیں ، بدمعاشی کا جواب بدمعاشی ہوگا، صبح تک صورتحال تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں ورنہ لائحہ عمل طے کریں گے، اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کو 63اے کے تحت نوٹس جاری کردئیے ہیں، ہمارے ارکان اپنی پارٹی کے فیصلے کے تحت ووٹ دینے کے پابند ہوں گے، زورزبردستی سے ترمیم منظورکرائی تو کہیں گے اس نامزد پارلیمنٹ کو قانون سازی کاحق نہیں۔

جمعرات کو رات گئے پہلے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو منانے ان کے گھر پہنچ گئے ۔

 وزیراعظم شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور مولانافضل الرحمان کے درمیان آئینی ترمیم پر مشاورت ہوئی۔وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی ہیں۔

اس سے قبل  بیرسٹرگوہر،حامد خان،صاحبزادہ حامد رضا جمعرات کو مولانا فضل الرحمٰن کی گھر پہنچے اور آئینی ترمیم سے متعلق مذاکرات کئے ۔

 ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کو آئینی ترمیم سے لاتعلق نہیں رکھا جاسکتا، آئینی ترمیم متفقہ ہونی چاہیے، اپوزیشن کو آن بورڈ لینا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا رویہ انتہائی مثبت رہا ہے، جو چیزیں قبول ہوسکتی ہیں انہیں قبول کیا، طے ہوا ہے کہ ہماری مشاورت کل بھی جاری رہے گی۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو نظراندازنہیں کیا جاسکتا، لگتا ہے ہمارے مفاہمت کے رویے کو حکومت سنجیدہ نہیں لے رہی، ایک طرف مفاہمت کی بات چل رہی ہے دوسری طرف ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے، دلائل کے ساتھ بات کریں گے تومثبت جواب دیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں