یونان: تیلوس جزیرے پر نسل پرستانہ واقعہ 106غیر قانانی مہاجرین کو سمندر میں پھینک دو کہنے والی خاتون خود کو ایتھنز شہر کی یونانی بتاتی ہے، جزیرے کی میئر نے خاتون کو قرارہ جواب دے دیا
کل رات یونانی جزیرے تیلوس میں نسل پرستی اور اسلام و فوبیا کی داستاں رقم کرتے ہوئے ایک یونانی خاتون کا بیان سامنے آیا جب یونانی کوسٹ گارڈ 106 غیر قانونی مہاجرین کو ریسکیو کر کے بندرگاہ پر لے ھئے جن میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی تھی جن کا تعلق سیریا سے بتایا جا رہا ہے۔
ایتھنز (خالد مغل) تیلوس بندرگاہ پر موجود ایک خاتون جو کہ خود کو یونانی بتاتی تھی اور ان کا تعلق ایتھنز سے تھا کل رات تیلوس جزیرے پر سیاحت کی غرض سے موجود تھی اور اپنے شوہر کے ساتھ بندر گاہ پر مچھلی کا شکار کر رہی تھی مہاجرین کو دیکھتے ہی شور مچانے لگی کہ ” انہیں سمندر میں پھینک دو” اور مہاجرین کی ویڈیو بھی بنانے لگی۔
بندر گاہ پر موجود تیلوس جزیرے کی خاتون میئر ماریہ کاما نے فوراً اس بات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے خاتون کا نام پتہ پوچھا اور انہیں قرارہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ “میڈم یہ جزیرہ آپ کیلئے نہیں ہے”۔
تیلوس کی میئر ماریہ کاما نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر بچائے گئے 106 افراد کی آمد کے دوران “سکے کے دو رخ” کا ذکر کیا اور کہا کہ “مردوں نے روتے ہوئے اور اپنے چھوٹے بچوں کو اپنی بانہوں میں پکڑ کر، یونانی کوسٹ گارڈز کا شکریہ ادا کیا اور ان کے ہاتھ چومنے کی کوشش کی۔
اور دوسری طرف اچانک، ایک “خاتون” جو اپنے ساتھی کے ساتھ بندرگاہ پر مچھلیاں پکڑ رہی تھی، واضح طور پر اس ہنگامے سے اس کی چھٹیاں “برباد” ہو گئی تھیں! وہ چیخنے لگی، “کہاں لے جا رہے ہو؟ تم انہیں یہاں کیوں لا رہے ہو؟ انہیں سمندر میں پھینک دو اور دوسری جانب یونانی کوسٹ گارڈ کے اہلکار بڑی احتیاط کے ساتھ بچوں، عورتوں اور زخمیوں کو کشتی سے اتار رہے تھے۔ پولیس افسران، طبی اور نرسنگ عملہ موجود تھا، اور جزیرے کے رہائشیوں نے آنے والے مہاجرین کو خشک کپڑے، روٹی،کھانا، جوتے، اور جو کچھ وہ فوری جمع کر سکتے تھے انہیں پیش کیا۔
تیلوس کی میئر نے اس خاتون کو سمجھانے کی کوشش کی مگر سیاح خاتون نے الٹا انہیں لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ کہ ہمیں اپنے ملک اور سرزمین کو یونانی رکھنا چاہیے، کہ ہم عیسائی ہیں، اور ”ان” کی یہاں کوئی جگہ نہیں ہے! ہمیں انہیں باہر پھینکنا چاہیے، سمندر میں پھینک دینا چاہیے۔۔۔!!
جس کے بعد جزیرے کی خاتون میئر ماریہ کاما نے یونانی سیاح خاتون کو قرارہ جواب دیتے ہوئے تیلوس جزیرے سے نکل جانے کو کہا اور کہا کہ: