برطانیہ میں ہنگامے اور سوشل میڈیا کا کردار (تحریر: محمد عرفان تیمور)
تحریر :محمد عرفان تیمور (گلاسگو برطانیہ)
برطانیہ میں جاری موجودہ فسادات کو سمجھنے کے لئے ہمیں کچھ مہینے پیچھے جانا پڑے گا۔
اکتوبر 2023 میں جب اسرائیلی فوج نے غزہ پر اٹیک شروع کیا تو مین اسٹریم میڈیا نے ہمیشہ کی طرح اسے ڈاؤن پلے کیا، لیکن عین اسی وقت سوشل میڈیا نے اسرائیلی جارحیت کو پوری دنیا کے سامنے من و عن دکھا کر بے نقاب کرنا شروع کر دیا اور Twitter پر غزہ جنگ کی سب سے زیادہ رپورٹنگ ہونا شروع ہوگئی. اس انفارمیشن کو آگے ٹک ٹاک ، فیس بک اور انسٹاگرام پہ شئیر کیا جانے لگا۔ پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ Narrative Shaping مین اسٹریم میڈیا کی بجائے سوشل میڈیا پہ ہونا شروع ہوگئی اور اس ساری صورتحال کا سرخیل Twitter تھا. فلسطینیوں پرجاری ظلم کے خلاف مغرب میں سب سے بڑے مظاہرے پہلے برطانیہ میں ہوئے پھر یہ باقی مغربی ممالک اور امریکہ تک پھیل گئے اور پھر پوری دنیا میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی داستانیں زبان زد عام ہونا شروع ہوگئیں. اسرائیلی رجییم (Zionist) کو بہت جلد اس بات کا احساس ہو گیا کہ مین اسٹریم میڈیا انکی واردات کا دفاع کرنے میں بری طرح ناکام اور اپنی وقعت کھو بیٹھا ہے دوسری طرف سوشل میڈیا ہی عوامی انفارمیشن، احساسات اور جذبات کا محور بن چکا ہے. ایسے میں صیہونی رجیم نے ایلون مسک(Elon Musk)سے رابطہ کیا اور غزہ کوریج کو سینسر کرنے کا مطالبہ کیا شروع میں تو ایلون مسک نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور غزہ کی کوریج کو غیر جانبدرانہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا .
ایلون مسک کے انکار سے صورتحال بہت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوتی ہے۔
نومبر 2023 کو اسرائیلی لابی منصوبے کے تحتDisney, IBM , Apple Microsoft اور دیگر بڑی کمپنیوں سے Twitter کا بائیکاٹ کرواتی ہے تاکہ ایلون مسک اکنامک بلیک میل کروا کراپنی بات منوا سکے.
اس بائیکاٹ سے ٹویٹر کی آمدنی کو اچھا خاصہ جھٹکا لگتا ہے ، بظاہر تو ایلون مسک نے جواب میں یہ بیان داغا کہ کوئی مجھے بلیک میل نہی کر سکتا. لیکن اندر کھاتے ایلون مسک اسرائیلی حکام سے رابطے شروع کر دیتا ہے.
پھر اچانک جنوری 2024 کو ایلون مسک اسرائیل کا دورہ کرتا ہے اور اس دورے کے فوراً بعد ٹویٹر پہ ڈرامائی تبدیلیاں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں اور فلسطینیوں کے حق میں بات کرنے والے اکاونٹس کو Shadow Banned کرنا شروع کر دیا جانے لگا اور ان اسطرح انکی ویزیبلٹی کم کر دی جاتی ہے. اب آتے ہیں برطانیہ میں جاری موجودہ فسادات کے موضوع کی طرف جولائی 2024 سے جب اسرائیلی ٹاوٹ ٹامی رابن سن Tommy Robinson اچانک منظر عام پہ آتا ہے اور برطانوی انتخابات کی مہم کے دوران مسلمانوں اور پناہ گزینوں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ اور زہر اگلنا شروع کر دیتا ہے معنی خیز انداز میں ٹویٹر اسے فل کوریج دینا شروع کر دیتا ہے۔ گذشتہ ہفتے انگلینڈ کےشہر ساؤتھ پورٹ میں سترہ سالہ برطانوی نژاد افریقن نوجوان تین ننھی معصوم بچیوں کو قتل کر دیتا ہے اس پر ٹامی رابرٹسن کی دائیں بازو کی انتہاپسند جماعت EDL جھوٹا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے افریق نوجوان قاتل کو مسلمان ظاہر کرتی ہے اور سوشل میڈیا خاص الخاص Twitter پر برطانیہ میں مقیم مسلم کمیونٹیز کے خلاف نفرت و اشتعال انگیز بیانات شیئر کئے جاتے ہیں. Twitter کے ذریعے پھیلائی گئی جھوٹی مہم کے نتیجے میں برطانیہ بھر میں مساجد اور مسلمانوں کی املاک پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے .ایلون مسک اس صروتحال میں جلتی پہ تیل چھڑکنے کا کام کرتا ہے اور اپنے Millions Followers کے ساتھ ساتھ Algorithm کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اس نفرت کو مزید بڑھاوا دیتا ہے۔ حقیقتاً یہ سب ڈرامہ ایلون مسک نے اپنے Zionist آقاؤں کے کہنے پہ شروع کیا اور بظاہر اس کے 2 بڑے مقاصد واضح ہو رہے ہیں.
1) برطانیہ میں مقیم پاکستانی اور دیگر مسلم کمیونٹیز کو انڈر پریشر کیا جائے تاکہ کے وہ غزہ کی حمایت چھوڑ کر اپنی سروائول (بقاء) کی جنگ میں مصروف ہو جائیں ۔
2) سوشل میڈیا ( Twitter ) کا سہارا لیتے ہوئے یورپ خصوصاً برطانیہ کے مسلمانوں کو دہشتگرد اور ریپسٹ ثابت کیا جاسکے تاکہ لبرلز ان کے حق میں بات کرنا چھوڑ دیں
اب سوال آتا ہے کہ ایلون مسک کی ایسی کونسی مجبوری تھی کہ اس گھٹیا
گیم میں وہ Zionist کا آلہ کار بننے پر راضی ہوا تو اس کے لئے آپ کو Epstein island سکینڈل کا مطالعہ کرنا پڑے گا
ساتھ ہی بڑی کمپنیوں کیطرف سے ٹویٹر بارے اکنامک بلیک میلنگ کا پریشر شائد اسی طرح سے ایلون مسک کے گلے میں صیہونی پٹا ڈالہ گیا ہو.