بانی پی ٹی آئی کی شہرت سے کوئی انکار نہیں: وزیر دفاع خواجہ آصف

موجودہ حالات کو دیکھیں تو نظام

وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت سارے حالات دیکھیں تو پریشان کن ہیں ، حالات بہتر نہ ہوں تو کوئی پلینگ نہیں کر سکتے۔

 پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ ہے مگر حالات کو دیکھنے میں اختلافات ہو سکتے ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالےسے پیپلز پارٹی

سے مشاورت نہیں کی گئی
پابندی کا اعلان اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کیا جانا چاہیے تھا، اکثریت ہو بھی تو اتحادیوں سے مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی پی ٹی آئی کی ذات پربات آئی انہوں نے ملک کو اٹیک کیا ہے ۔

میرا خیال ہے  9 مئی واقعہ پر ہی پی ٹی آئی پر پابندی لگنی چاہیئےتھی،

انکی ملکی مفاد کیخلاف سرگرمیاں پچھلے ڈیڑھ سال سے جاری ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ سینئر لوگوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی صورتحال نظر نہیں آرہی، شہباز شریف نے مختلف اوقات میں بات چیت کی آفر کی،
لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے انکی آفر کا کوئی جواب نہیں آیا، بلکہ وزیراعظم کی بات چیت کی آفر پر پی ٹی آئی نے شور شرابہ کیا۔

میرا نہیں خیال کہ مذاکرات ہوں گے، ملک میں اس وقت ڈیڈ لاک کی صورتحال ہے، آئندہ 10 دن بہت اہم ہیں، تمام مسائل پر کلیئریٹی آجائے گی،

گومگوں کی کیفیت ضرور ہے مگرایسی صورتحال نہیں کہ سسٹم لپیٹا جائے۔

معلوم نہیں فچ نے کیا فارمولا نکالا جس کے مطابق وہ ہماری 18 ماہ کی حکومت کا کہہ رہے ہیں

خواجہ آصف نجی چینل میں انٹرویو دیتے ہوئے گفتگو کر رہے تھے۔

دیکھا جائے تو حالات پریشان کن ہیں، غیر یقینی کی صورتحال ہے

،ان حالات کی ذمہ دار عدلیہ بھی ہے

خواجہ آصف نے کہا کہ ٹرمپ اور بانی پی ٹی آئی میں بہت مماثلت ہے،  سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق امریکی صدر ٹرمپ جڑواں لگتے ہیں
کیونکہ عمران خان پر حملہ ہوا، مقدمات میں جیل جانا پڑا، ٹرمپ پر حملہ ہوا اور وہ بھی مقدمات میں جیل گئے۔

وفاقی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی پاپولرٹی سے کوئی انکار نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں