ناروے: موسم گرما میں پیدائش کا موسم زیادہ ہونے کے باعث ہسپتالوں میں مڈوائف کی کمی کا سامنا، شدید مشکالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مڈوائف یونین نے خبردارکردیا
سرکاری میڈیا این آر کے کی رپوٹ کے مطابق گزشتہ سال ناروے میں سب سے زیادہ بچوں کی پیدائش جولائی کے ماہ میں ہوئی تھی جبکہ 2024 میں مڈوائف ایسوسی ایشن کے ایک قومی سروے سے کے مطابق 80 فیصد دائیوں کا کہنا ہے کہ عملے کی تعیناتی مختلف موسموں کے مطابق نہیں ہے۔
NSF مڈوائف ایسوسی ایشن کی سربراہ Hanne Charlotte Schjelderup کہتی ہیں کہ گرمیوں کے موسم میں کافی تعداد میں مڈوائف کام پر نہیں ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ مڈوائف کی کمی کے باعث خواتین اور شیر خوار بچوں کو وہ دیکھ بھال نہیں ملے گی جس کی انہیں ضرورت ہے۔
بچوں کی پیدائش میں اضافہ
اوسلو یونیورسٹی ہاسپٹل (او یو ایس) میں اس سال ایک ہی وقت میں پچھلے سال کی نسبت زیادہ بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جبکہ اوسلو Rikshospitalet میں رواں ماہ مہینے کے ایک دن میں 14 بچوں کی پیدائش ہوئی ہےجو اوسط 8.2 ہے۔
Akershus یونیورسٹی ہسپتال میں، جولائی میں سب سے زیادہ پیدائشیں ہوتی ہیں۔ ان دونوں ہسپتالوں کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی سٹاف ڈیوٹی ہر موجود ہے۔ تاہم Jord morforbundet. کے سربراہ کا خیال ہے کہ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں بڑھتے ہوئے مریضوں کی ضروریات کو پورا کرنے لئے یہ نا کافی ہو۔
مڈوائف ایسوسی ایشن کے رہنما Schjelderup نے مطلوبہ کام کے شیڈول اور موجودہ وسائل کے درمیان عدم توازن کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت OUS میں کوئی مڈوائف نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو اضافی اور متبادل شامل کیے گئے ہیں وہ کافی نہیں ہے جس سے زچگی کے لیے آنے والی خواتین کی مدد کی جاسکی جنہیں مڈوائف کی تمام تر توجہ اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
Schjelderup کہتی ہیں کہ صحت کے اداروں کو مناسب عملے کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے، تاکہ زچگی کے دوران خواتین کے پاس ہر وقت ایک مڈوائف موجود ہو۔ Schjelderup نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مڈوائف کی کمی کے باعث مریض کہ وہ بہتر علاج اور کئیر ملنا مشکل ہوگی جس کی ان کو اور ان کے پیدا ہونے والے بچے کو اس وقت ضرورت ہوسکتی ہے۔