
آسٹریلوی وزیر اعظم انٹونی البانیز نے پیر کو سڈنی میں امریکی قونصل خانے کی عمارت کی عمارت پر تخریب کاری اور اس کی بیرونی دیواروں پر مبینہ طور پر فلسطینیوں کی حمایت میں چاکنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے بتایا کہ آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر کے مضافاتی علاقے میں واقع عمارت دیواروں پر گہرے رنگ کی جیکٹ پہنے ایک شخص نے پینٹ اسپرے کیا۔ اس شخص نے اپنا چہرہ چھپا رکھا تھا۔ مقامی وقت کے مطابق صبح تین بجے کے وقت تخریب کاری کرنے والے شخص کے ہاتھ میں ہتھوڑا تھا جس کی مدد سے اس نے توڑ پھوڑ بھی کی۔
اس واقعے کے بارے میں پوچھے جانے پر البانیز نے کینبرا سے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں کہا کہ “میں صرف اتنا کہوں گا کہ لوگوں کو ایک باوقار اور مہذب سیاسی بحث اور گفتگو کرنی چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “امریکی قونصل خانے کی دیوار پر اسپرے پینٹ اور چاکنگ جیسی سرگرمیاں ان کے مرتکب افراد کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔”
پولیس نے بتایا کہ قونصل خانے کی 9 کھڑکیوں کو نقصان پہنچا جب کہ عمارت کے مرکزی گیٹ پر اسپرے پینٹ سے گرافیٹی بنائی گئی۔
پولیس کے ترجمان نے رائیٹرز کو فون پر بتایاکہ “نگرانی کے کیمروں میں ایک شخص کو گہرے رنگ کی جیکٹ پہنے اپنا چہرہ چھپائے دیکھا جا سکتا ہے جس کے ہاتھ میں چھوٹا ہتھوڑا موجود ہے۔”
امریکی قونصل خانے کے ترجمان نے عمارت کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ قونصل خانے کے ملازمین اور کام متاثر نہیں ہوا۔
ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ “آسٹریلیا کی وفاقی پولیس اور نیو ساؤتھ ویلز پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے”۔
‘سڈنی مارننگ ہیرالڈ’ اخبار کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی قونصل خانے کی تصاویر میں عمارت کے اگلے حصے پر الٹا سرخ مثلث پینٹ کیا گیا ہے۔ اخبار نے اطلاع دی ہے کہ یہ علامت کچھ فلسطینی حامی کارکن استعمال کرتے ہیں۔
اپریل میں عمارت پر ہی گرافیٹی کا اسپرے کیا گیا تھا۔ اخبار نے بتایا کہ فلسطین کے حامی کارکنوں نے مئی میں میلبورن میں امریکی قونصل خانے کی دیواروں پر گرافٹی پینٹ کی تھی۔
آسٹریلیا اسرائیل کا ایک طویل عرصے سے کٹر اتحادی ہےمگر غزہ جنگ کی وجہ سے آسٹریلیا اسرائیل پر سخت تنقید کرتا رہا ہے۔ اس سال کے شروع میں ایک آسٹریلوی امدادی کارکن ایک اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ سڈنی، میلبورن، کینبرا اور آسٹریلیا کے دیگر شہروں کی یونیورسٹیوں میں غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف احتجاج کے لیے کیمپ لگائے گئے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی حکومت نے امن کے لیے کوششیں نہیں کیں۔