اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

پنجاب کے تمام دریاؤں کا پانی سندھ میں شامل ہونے کے بعد دریائے سندھ میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے اور گڈو بیراج پر اونچے درجے کا سیلابی ریلا پہنچ گیا۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ 35 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ اخراج 5 لاکھ 82 ہزار 942 کیوسک رہا۔

سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جا رہا ہے جہاں پانی کی آمد 5 لاکھ 6 ہزار کیوسک ہوگئی ہے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 2 لاکھ 78 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سیلابی ریلے کے باعث کندھکوٹ کے کچے کے تمام علاقے زیرِ آب آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ لاڑکانہ اور سیہون کے حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور عاقل آگانی لوپ بند کے مقام پر بڑے ریلے کے گزرنے کے باعث 20 سے زائد دیہات ڈوب گئے ہیں۔ انتظامیہ نے بند کو مضبوط کرنے کے لیے فوری طور پر پتھر منگوا لیے ہیں۔

نشیبی علاقوں کے لیے وارننگ جاری کر دی گئی ہے اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، جبکہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم کشمور، گھوٹکی، سکھر اور شکارپور میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور ریسکیو بوٹس، ہوورکرافٹ اور ماہر غوطہ خور ٹیموں کی مدد سے متاثرین کو نکالا جا رہا ہے۔

دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر پانی کے بہاؤ میں کمی آ رہی ہے لیکن اب بھی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جبکہ دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کے سیلاب اور ہیڈ سلیمانکی پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔ دریائے راوی میں حالات معمول پر آچکے ہیں۔

یہ صورتحال سندھ کے کچے کے علاقوں میں مزید خطرات پیدا کر رہی ہے اور انتظامیہ نے مقامی آبادی کو فوری انخلا کی تاکید کی ہے تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔