اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور مستقل جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اس معاہدے کی تجویز میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔

تاہم، اسرائیل نے اس پیشکش کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ جنگ بندی صرف انہی شرائط پر ممکن ہے جو اسرائیلی کابینہ نے مقرر کی ہیں، جن میں تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور حماس کا مکمل غیر مسلح ہونا شامل ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ غیر مسلح ہونے کی شرط کو تسلیم نہیں کرتی اور یہ عمل صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ممکن ہو سکتا ہے۔ تنظیم نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکے، جنہیں حماس نے نسل کشی اور جنگی جرائم قرار دیا۔

 اسرائیل نے شمالی غزہ میں ایک گھر پر بمباری کی جس میں کم از کم 10 افراد شہید ہوئے، جنہیں حماس نے “خوفناک جنگی جرائم” سے تعبیر کیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال تیزی سے بدل سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، غزہ میں اس وقت تقریباً 48 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔