اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور حالیہ بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں شدید سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے، بند ٹوٹنے سے بستیاں ڈوب گئیں اور اب تک مختلف حادثات میں 12 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

دریائے راوی

دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر سیلابی پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 83 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق دوپہر تک 2 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔
سیلابی پانی دریا کے کنارے آباد بستیوں میں داخل ہوگیا ہے جس پر ریسکیو ٹیمیں پیرا فورس کے ہمراہ لوگوں کا انخلا کر رہی ہیں۔ اب تک لاہور کی 5 تحصیلوں کے 22 دیہات خالی کروائے جا چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کشتی کے ذریعے شاہدرہ کا دورہ کیا اور سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا۔

دریائے چناب

چناب میں مرالہ اور خانکی کے مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ خانکی میں پانی کا بہاؤ 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک جبکہ قادرآباد ہیڈ ورکس پر 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے۔
چناب کے سیلابی ریلے سے سیالکوٹ، گجرات اور سمبڑیال کے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں جبکہ اب تک 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں انتہائی اونچے درجے کا ریلا مظفرگڑھ پہنچے گا، جس سے مزید علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

دریائے ستلج

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وہاڑی اور بہاولنگر میں کئی عارضی بند ٹوٹ گئے ہیں جس سے فصلیں اور بستیاں متاثر ہوئیں۔

سرکاری موقف اور امدادی سرگرمیاں

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ “یہ پنجاب کی تاریخ کا ایک بڑا سیلابی ریلہ ہے، لیکن تمام ادارے فیلڈ میں ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر لیا گیا ہے۔” ان کے مطابق اب تک 12 افراد مختلف حادثات میں جاں بحق ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے 1 ہزار 432 دیہات متاثر ہوئے ہیں اور 12 لاکھ 36 ہزار سے زائد افراد براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔ دو لاکھ سے زائد افراد کو گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 148 ہزار سے زائد مویشی بھی محفوظ مقامات پر پہنچا دیے گئے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے ہدایت دی ہے کہ ضلعی انتظامیہ فیلڈ میں موجود رہ کر فوری امدادی اقدامات یقینی بنائے اور عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں کسی قسم کی غفلت نہ برتی جائے۔