اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
سیالکوٹ میں مون سون بارشوں اور بھارتی آبی جارحیت کے باعث دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا ہے۔ پانی کی آمد ساڑھے 9 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ بیراج کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 50 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ خانکی کے مقام پر 4 لاکھ 32 ہزار کیوسک ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح مزید بلند ہوئی تو ہیڈ مرالہ کے حفاظتی بند کو گجرات کی جانب سے توڑا جا سکتا ہے، جس سے درجنوں دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
سیلابی صورتحال کے باعث حکومت پنجاب نے فوج اور آرمی ایوی ایشن کو ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں کے لیے طلب کر لیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر سیالکوٹ میں فوجی دستوں کی فوری تعیناتی کی درخواست بھی کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ صبا اصغر علی نے بتایا کہ ضلع میں اب تک 405 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر 27 اگست کو تمام تعلیمی اداروں میں لوکل تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ شہریوں کو گھروں میں رہنے، بلا ضرورت سفر سے گریز کرنے اور ندی نالوں کے قریب نہ جانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے جبکہ ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیالکوٹ میں 363 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو کہ گزشتہ 49 برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ اس سے قبل 6 اگست 1976 کو شہر میں 339 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
شدید بارش کے بعد رنگ پورہ، شہاب پورہ، دارا آرائیاں، علامہ اقبال چوک اور پریم نگر سمیت متعدد علاقے زیر آب آگئے ہیں، جس سے نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
گجرات میں دریائے چناب کے کری شریف بند کے اوپر سے پانی گزرنے کے بعد سیلابی ریلا سڑکوں پر آ گیا، جس سے ٹریفک معطل اور مکین مشکلات کا شکار ہیں۔ شکرگڑھ کے گاؤں جرمیاں جھنڈا سے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے جبکہ نارووال کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں اسسٹنٹ کمشنر عدنان عاطف اور ڈپٹی کمشنر سید حسن رضا کی نگرانی میں جاری ہیں۔
شدید بارش کے باعث ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ دیہات میں پہنچنے میں مشکلات ہیں، تاہم اب تک 294 افراد کو دریائے راوی سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔