اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
افغانستان کے مغربی صوبے ہرات میں ایک دلخراش حادثے نے درجنوں گھروں کو ماتم کدہ بنا دیا۔ صوبائی حکومت کے ترجمان محمد یوسف سعیدی کے مطابق منگل کی شب ہرات شہر کے قریب ضلع گذارہ میں ایک مسافر بس، جو ایران سے واپس آنے والے افغان مہاجرین کو کابل لے جا رہی تھی، تیل سے بھری ٹرک اور ایک موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی۔
حادثے کے بعد بس اور ٹرک میں آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں 76 افراد جاں بحق ہوگئے، جن میں 17 بچے بھی شامل ہیں۔ تین افراد شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لاشیں جھلس جانے کے باعث ناقابلِ شناخت ہیں۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ حادثہ افغانستان کی حالیہ تاریخ کا سب سے مہلک ٹریفک حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک ایران اور پاکستان سے تقریباً 15 لاکھ افغان شہری واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ انہی میں سے بڑی تعداد ایسے قافلوں کی ہے جو غیر محفوظ اور خستہ حال سڑکوں پر بسوں کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں میں پہنچائے جا رہے ہیں۔
طالبان کی ٹریفک ڈائریکٹوریٹ کے مطابق صرف 2024 میں 4 ہزار سے زائد حادثات رپورٹ ہوئے، جن میں تقریباً 2 ہزار افراد جاں بحق اور 700 سے زائد زخمی ہوئے۔
وزارت اقتصادیات کے مطابق طالبان کے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سڑک حادثات کی شرح پانچ گنا بڑھ گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ٹریفک حادثات سے ہونے والی شرحِ اموات 24.1 فی ایک لاکھ آبادی ہے، جو ایشیائی اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔ ان حادثات سے سالانہ معاشی نقصان ایک ارب ڈالر سے بڑھ گیا ہے، جو ملک کی مجموعی قومی پیداوارکا تقریباً 8 فیصد ہے۔