اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر بڑھتی ہوئی عالمی مخالفت اور دباؤ سے نکلنے کے لیے اسرائیل نے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو اپنے حق میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت انفلوئنسرز کو فی پوسٹ 7 ہزار ڈالر تک ادا کر رہی ہے تاکہ وہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے حق میں مواد شیئر کریں۔
امریکی فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ فنڈنگ حکومتِ اسرائیل ہیوس (Havas) میڈیا گروپ کے ذریعے کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 9 لاکھ ڈالر کے ابتدائی بجٹ کا نصف صرف امریکی انفلوئنسرز کی بھرتی اور تربیت پر خرچ کیا جا رہا ہے۔
مزید یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اسرائیل ٹرمپ کے سابق ڈیجیٹل اسٹریٹجسٹ بریڈ پارسکیل کو ماہانہ 15 لاکھ ڈالر دے رہا ہے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہزاروں اسرائیل حامی پیغامات تخلیق کریں۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے نیویارک میں امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے ایک گروپ سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اسرائیل کی گرتی ہوئی حمایت کو کیسے بحال کریں گے تو نیتن یاہو کا دو ٹوک جواب تھا:
“ہمیں مقابلہ کرنا ہوگا اور یہ مقابلہ ہم انفلوئنسرز کے ذریعے کریں گے۔”