اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ویٹو مباحثے کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل کی ناکامی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ عالمی ادارہ اُس وقت خاموش رہا جب غزہ کو سب سے زیادہ مدد کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ قرار داد کا مقصد خونریزی روکنا اور امداد پہنچانا تھا لیکن ویٹو کی وجہ سے لاکھوں بے سہارا فلسطینی مزید تباہی کا شکار ہوئے۔
سفیر نے انکشاف کیا کہ غزہ میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جبکہ گھروں، سکولوں اورہسپتالوں کو منظم انداز میں نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا یہ جنگ نہیں بلکہ ایک قوم کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی کوشش ہے جس پر اسرائیل کو جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ بھوک اور قحط نے غزہ کو گھیر لیا ہے اور خان یونس سمیت دیگر علاقے بھی خطرے میں ہیں۔ انہوں نے پانچ فوری مطالبات پیش کیے: مستقل جنگ بندی، ناکہ بندی کا خاتمہ اور انسانی امداد تک رسائی، تمام قیدیوں کی رہائی، جبری بے دخلی و الحاق کی روک تھام اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی عمل کی بحالی۔
پاکستانی مندوب نے صدر ٹرمپ کے حالیہ امن اقدامات کو محتاط امید کے ساتھ خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف فیصلہ کن اقدامات ہی خطے میں پائیدار امن اور انصاف کو یقینی بنا سکتے ہیں۔