اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے عالمی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کرتے ہوئے کئی کشتیوں کو روک لیا اور معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔

عرب میڈیا کے مطابق فلوٹیلا میں 40 سے زائد کشتیوں پر تقریباً 500 انسانی حقوق کے کارکنان، ارکانِ پارلیمان، وکلا اور صحافی سوار تھے، جو ادویات اور خوراک لے کر غزہ کے عوام تک پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے۔ اسرائیلی بحریہ نے انہیں جنگ زدہ علاقے سے تقریباً 90 میل دور گھیر کر اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ تمام کشتیوں کو ’’بحفاظت روک دیا گیا‘‘ ہے اور کارکنوں کو جلد ملک بدر کر دیا جائے گا۔ اس کارروائی پر فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنا بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

اس واقعے کے بعد فلوٹیلا انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر عالمی سطح پر احتجاج کی کال دی، جس کے نتیجے میں یونان، اٹلی اور ترکیہ میں عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔ روم اور استنبول میں شہریوں نے اسرائیل مخالف مظاہرے کیے جبکہ اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے عام ہڑتال کا اعلان کیا۔

اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کارکنوں کے خلاف تشدد استعمال نہیں کیا جائے گا۔ تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ غیر ملکی کارکنوں کو حراست کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا۔

فلوٹیلا میں شامل امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کا ریکارڈ شدہ پیغام بھی سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویڈیو جاری ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ’’مجھے اسرائیلی فوج نے اغوا کر لیا ہے‘‘۔ انہوں نے عالمی برادری اور امریکی حکومت سے اپیل کی کہ اسرائیل کی حمایت بند کی جائے اور تمام کارکنوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔

پس منظر کے طور پر یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کئی یورپی اور عرب ممالک کے کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو غزہ پر عائد اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسرائیل پہلے ہی اعلان کر چکا تھا کہ وہ اس قافلے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔