اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)
دیوسائی نیشنل پارک، جسے “سرزمینِ دیو” کہا جاتا ہے، پاکستان کے گلگت بلتستان کے دل میں واقع ایک جادوئی وسیع میدان ہے، جو سطح سمندر سے تقریباً 4,114 میٹر کی بلندی پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ دنیا کا دوسرا بلند ترین سطح مرتفع ہے، جہاں ہر سمت بادل، ہوا اور قدرت کی خوشبو آپ کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیوسائی کو دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے۔
دیوسائی کیسے پہنچیں؟
دیوسائی جانے کے دو مشہور راستے ہیں:
اسکردو سے: اسکردو شہر سے تقریباً 30 کلومیٹر کا سفر آپ کو بارہ پل کے راستے شیوسر جھیل تک لے جاتا ہے۔ یہ سفر جیپ یا فور بائی فور گاڑی سے ہی ممکن ہے کیونکہ راستہ کچا اور مٹیالا ہے، لیکن راستے میں برفیلے پہاڑ اور جنگلی پھول دل بہلا دیتے ہیں۔
استور سے: استور سے چیلم تک جائیں، وہاں سے داخلہ ملتا ہے۔ یہ راستہ زیادہ سبز اور دریا کے کنارے کنارے چلتا ہے۔
یہ جگہ کیسی نظر آتی ہے؟
گرمیوں میں دیوسائی کے سنہری سبز میدان جنگلی پھولوں اور تتلیوں سے سج جاتے ہیں، جبکہ اردگرد برف پوش پہاڑ قدرت کی عظمت کا منظر پیش کرتے ہیں۔ یہاں آپ کو مارخور، برفانی چیتے اور مشہور ہمالیائی براؤن ریچھ بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ آسمان اتنا قریب محسوس ہوتا ہے جیسے ہاتھ بڑھائیں اور ستارے چھو لیں۔
رات دیوسائی میں کیسی گزرتی ہے؟
دیوسائی میں رات گزارنا ایک خواب جیسا تجربہ ہے۔ لوگ اکثر ٹینٹ لگا کر یا جیپ کی چھت کے نیچے سلیپنگ بیگ میں سوتے ہیں۔ رات کو درجہ حرارت کافی گر جاتا ہے، لیکن ستاروں کی روشنی، آسمان میں جھلملاتے کہکشاں کے نظارے اور خاموشی دل کو جادو کر دیتی ہے۔ کیمپ فائر کے گرد بیٹھ کر چائے پینا اور کہانیاں سننا یہاں کے سب سے یادگار لمحات ہوتے ہیں۔
کب جانا بہتر ہے؟
یہ جگہ صرف مئی سے ستمبر تک کھلتی ہے، باقی سال برف باری سے ڈھکی رہتی ہے۔ سب سے خوبصورت موسم جولائی اور اگست کا ہوتا ہے جب پھول اپنی پوری بہار پر ہوتے ہیں۔
“دیوسائی سے لوٹ کر آپ اپنی جیب میں صرف یادیں نہیں، بلکہ دل میں ایک پورا آسمان لے آتے ہیں۔”
زندگی میں ایک بار ایسے کسی سفر پر جانا نہ صرف یادگار ہوتا ہے بلکہ انسان کو قدرت کے قریب ہونے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے جو زندگی کی مصروفیت میں ممکن نہیں ہوپاتا۔