اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

فرانسیسی صدر ایمانویئل میکرون نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل امن انعام لینے کا دعویٰ صرف اسی صورت میں جواز رکھتا ہے جب وہ مقبوضہ غزہ میں جاری جنگ کو ختم کروائیں۔ یہ بات میکرون نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر فرانسیسی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہی۔

میکرون نے یاد دہانی کروائی کہ صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں نوبیل انعام دیا جانا چاہیے، تاہم اُن کے بقول حقیقی امن انعام اسی صورت میں ممکن ہے جب تنازعے کا عملی اور پائیدار حل سامنے آئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں جنگ بند کروانے کے لیے واشنگٹن کو اسرائیل پر واضح اور مؤثر دباؤ ڈالنا ہوگا کیونکہ میکرون کے مطابق غزہ کے لیے استعمال ہونے والے فوجی سازوسامان کا بڑا حصہ امریکہ سے جاتا ہے۔

فرانسیسی صدر نے کہا، “نوبیل امن انعام اسی وقت موزوں ہے جب آپ جنگ ختم کروائیں۔ اس کے لیے سیاسی ارادہ درکار ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل کی فوج شہری آبادی کو نشانہ بناتی رہی تو دنیا خاموش نہیں رہ سکتی اور فرانسیسی عوام اور حکومت انسانیت کے تقاضوں کے تناظر میں ردِ عمل دکھانے کے لیے تیار ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں میکرون نے کہا کہ اگر اسرائیل کی طرف سے فرانس کو کسی قسم کے پابند اقدامات کا سامنا ہوا تو فرانس اس کا جواب دینے کے لیے تیار رہے گا۔ انہوں نے اسرائیل کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ اگر حالیہ آپریشنوں کا مقصد اپنے ہمسایہ خطے کو تباہ کرنا ہے تو وہ طویل المدت سلامتی اور استحکام کے لیے خطرناک ہیں اور اپنے ہی عوام کو مسلسل تضاد میں دھکیل دیں گے۔

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عالمی سطح پر غزہ میں انسانی ہمدردی، یرغمالیوں کی بازیابی اور جنگ بندی کے مطالبات زور پکڑ چکے ہیں، اور متعدد ممالک و عالمی ادارے فریقین پر کشیدگی کم کرنے اور فوری انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔