تحریر۔ آفتاب وڑائچ
(اوسلو، ناروے)
،
پاکستانی قوم کسی بھی شعبہ زندگی میں قابلیت اور صلاحیت میں کم نہیں ہے۔ پاکستان میں بہت سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نامساعد حالات اور غیر یقینی صورت حال کے باوجود بھی اپنے ملک اور قوم کی نیک نامی اور ترقی کے لیے ہمہ وقت سر گرم عمل نظر آتے ہیں۔
اس کی ایک تازہ مثال ناروے میں ہونے والے حالیہ فٹ بال ٹورنامنٹ (ناروے کپ 2025) میں پاکستانی فٹبال ٹیم کا فائنل میچ جیت کر فتح کا جھنڈا لہرانا ہے۔
ناروے کپ دنیا میں فٹ بال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس ٹورنامنٹ کا آغاز سنہ 1972 میں ہوا اور ہر سال اس کا انعقاد31 ویں ہفتے میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں کیا جاتا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے عمر کی حد 10 سے 19 سال تک مقرر کی گئی ہے۔ اس سال ناروے کپ میں دنیا کے 50 مختلف ممالک کی 2000 ٹیموں نے حصہ لیا۔ جن میں پاکستانی اسٹریٹ چائلڈ پر مشتمل تین ٹیمیں شامل تھیں، دو لڑکوں کی اور ایک لڑکیوں کی۔ بیٹر فیوچر لڑکوں کی ٹیم نے انڈر 15 کی کیٹگری میں حصہ لیا اور آج 02 اگست 2025 کو فائنل جیت کر پاکستان کے لیے نیک نامی اور عزت کا باعث بنی۔
سفیر پاکستان محترمہ سعدیہ الطاف قاضی، پاکستان بیٹر فیوچر کے کپتان کو جیت کی ٹرافی پیش کرتے ہوئے
سفیر پاکستان محترمہ سعدیہ الطاف قاضی، پاکستان بیٹر فیوچر کے کپتان کو جیت کی ٹرافی پیش کرتے ہوئے
پاکستانی اسٹریٹ چائلڈ ٹیم نے اس سال پانچویں بار ناروے کپ میں حصہ لیا ہے۔ پہلی دفعہ سنہ 2014 میں پاکستان کے لیے نیک خواہشات اور درد دل رکھنے والی پاکستانی نژاد ڈاکٹر ٹینا شگفتہ نے اپنے رفقاء سے مل کر اپنی مدد آپ کے تحت پاکستانی اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ٹیم کو ناروے کپ کھیلنے کے لیے موعود کیا اور آینده کے لیے راہیں ہموار کیں۔
پاکستانی اسٹریٹ چائلڈ ٹیموں کے کھلاڑیوں کا انتخاب اوپن ٹرائل کے ذریعے پاکستان میں کام کرنے والی ایک رفاہی تنظیم مسلم ہینڈز نے کیا۔ یہ ٹیمیں پاکستان کے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے غریب اور پس ماندہ مگر پر عزم اور پر جوش نوجوانوں پر مشتمل تھیں۔
جب یہ ٹیمیں ناروے کی سرزمین پر اتریں تو ناروے میں بسنے والے پاکستانیوں اور سفارت خانہ پاکستان نے ملی جذبے کے تحت ان کا والہانہ استقبال کیا۔ ناروے میں پاکستان کی سفیر محترمہ سعدیہ الطاف قاضی اور ان کے شوہر پروفیسر شاہ نواز تارڑ نے ہر قدم پر پاکستانی ٹیموں کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی۔ پاکستانی ٹیموں کے ہر میچ کو دیکھنے کے لیے نارویجن پاکستانیوں کی کثیر تعداد میدان میں موجود رہی، ان کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ناروے کے اوورسیز پاکستانی اپنے آبائی وطن سے دلی وابستگی رکھتے ہیں اور اس سے بے لاگ اور غیر مشروط محبت کرتے ہیں۔
پاکستان کی زرخیز سرزمین کو ثمر بار کرنے کے لیے بہت زیادہ تگ و دو کی ضرورت نہیں ہے اس کے لیے تو ذرا سا نم بھی کافی ہے۔ اسی لیے علامہ محمد اقبال نے کہا تھا کہ
نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی