گزشتہ 3 روز میں لیبیا سے 1500 سے زائد مہاجرین غیر قانونی طور پر یونان کے جنوبی جزیرے کریتی پہنچ گئے۔ ان مہاجرین کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔ جزیرے پر ہنگامی صورتحال برپا۔
یونان کے جزیرہ کریتی پر جمعے سے اب تک تقریباٍ 1500 سے زائد تارکینِ وطن غیر قانونی طور پر لیبیا سے یونان داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
یونانی کوسٹ گارڈز اور یورپ کی بارڈر پولیس فرونٹیکس نے جزیرہ کریتی کے گرد ونواح سے مہاجرین کی چھوٹی بڑی کشتیوں کو ریسکیو کر کے انہیں صحیح سلامت کریتی جزیرے کی مختلف بندرگاہوں تک پہنچا دیا ہے۔
جزیرے پر ہنگامی صورتحال برپا ہے، جزیرے پر اچانک اتنی بڑی تعداد میں تارکینِ وطن کی آمد کے بعد ان کی رہائش کا کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں ہے لہٰذا ان تارکینِ وطن کو کھلے آسمان کے نیچے خیموں اور دیگر رہائش گاہوں میں رکھنے کا بندوبست کیا جا رہا۔
تقریباً 182 افراد کو میونسپلٹی آف خانیا کے قائم کردہ ایک عارضی استقبالیہ مرکز میں بھیج دیا گیا ہے
جزیرے پر گزشتہ ہفتے پہنچنے والے 600 سے زائد تارکینِ وطن پہلے سے ہی کھلے آسمان کے نیچے خیموں میں موجود ہیں۔
جزیرے پر پہنچنے والے تارکینِ وطن کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، سیریا، مصر اور مختلف افریقی ممالک سے ہے۔
جزیرہ کریتی پر مہاجرین کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، موجود سال 2025 کی ششماہی میں اب تک 6500 سے زائد تارکینِ وطن جزیرے پر پہنچے جو کہ پچھلے سال 2024 کی مجموعی تعداد سے کئی زیادہ ہے۔
خانیہ کی میئر ایلینی زیرووداکی نے کہا کہ ہم سے بحران سنمبھالنے کو کہا جا رہا ہے مگر انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈرامائی طور پر یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔
پچھلے مہینے دارالحکومت ایتھنز نے کہا تھا کہ وہ لیبیا کے وہ کے پاس بین الاقوامی پانیوں میں دو فریگیٹس اور ایک اضافی جہاز تعینات کرے گا تاکہ غیرقانونی مہاجرین کو کریت اور غاودوس کا سفر کرنے سے روکا جا سکے۔
یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میچوتاکیس نے لیبیا میں حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک سے یونان جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے بہاؤ سے نمٹنے کے لیے مزید فیصلہ کن کارروائی کریں۔
میچوتاکیس نے جمعے کو خبردار کیا ہے کہ یونان اپنے تمام وسائل کو بروے کار لاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کریتی کیلئے ہجرت کا نیا راستہ قائم نہ ہو سکے۔