دنیا آج جس نہج پر پہنچ چکی ہے، اسے دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ طاقت کا توازن بگڑ چکا ہے، عالمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر کھڑی ہیں، اور انسانیت ایک بڑے سانحے کے سائے میں سانس لے رہی ہے۔ موجودہ عالمی صورتِ حال بالکل اسی طرح ہے جیسے قرآن اور احادیث میں قیامت سے پہلے کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔
حال ہی میں امریکہ اور اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، جس کے جواب میں ایران نے ایسی جرات مندانہ جوابی کارروائی کی کہ دنیا حیران رہ گئی۔ نہ صرف انہوں نے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیا بلکہ ثابت کر دیا کہ وہ دفاع کے ساتھ ساتھ جواب دینا بھی جانتے ہیں۔ دوسری جانب، جنوبی ایشیا میں بھی حالات کشیدہ ہو گئے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک غیر متوقع جھڑپ ہوئی، جس میں پاکستان نے اپنے دفاع میں بھارت کو ایک بڑا نقصان پہنچایا اور دنیا کو ایک بار پھر اپنی دفاعی صلاحیت کا احساس دلایا۔
یہ واقعات تنہا نہیں بلکہ ایک عالمی تناظر کا حصہ ہیں۔ دنیا میں ایٹمی جنگ کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔ امریکہ شاید اپنے مفادات اور بالادستی کے لیے مزید اشتعال انگیز اقدامات کرے، جو یقینی طور پر چین اور روس جیسے عالمی طاقتوں کو خاموش نہیں رہنے دیں گے۔ یوں دنیا ایک ایسے خوفناک تصادم کی طرف بڑھ رہی ہے، جو پوری انسانیت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرے گا۔
ان تمام سیاسی اور عسکری واقعات کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک اور حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، اور وہ ہے قیامت کی نشانیاں۔ آج ہم ان نشانیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں جن کی خبر ہمارے پیارے نبی ﷺ نے صدیوں پہلے دی تھی۔ فتنوں کا عام ہونا، جھوٹ کا فروغ، ظلم کا بڑھ جانا، بے حیائی کا پھیلاؤ، ماں باپ کی نافرمانی، نااہل لوگوں کا حاکم بن جانا، خونریزی کا معمول بن جانا — یہ سب وہ علامات ہیں جن کا ذکر احادیث مبارکہ میں موجود ہے۔
آج اگر ہم آنکھیں کھول کر دیکھیں تو محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں خون، نفرت، لالچ اور اقتدار کی جنگ آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ انسانیت کی قدر ختم ہوتی جا رہی ہے، اور طاقتور اپنے مفادات کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ کیا یہ سب اس قیامتِ صغریٰ کی علامات نہیں جس کا ذکر ہمارے دین میں ملتا ہے؟ کیا ہم اس آخری وقت کے قریب نہیں جس کی پیشن گوئی کی گئی تھی؟
ایسے وقت میں بطور مسلمان ہمیں نہ صرف ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے بلکہ توبہ، رجوع الی اللہ، اور امن و انسانیت کے پیغام کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ جنگیں کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتیں، بلکہ وہ مزید تباہی اور بربادی کو جنم دیتی ہیں۔ آج دنیا کو سب سے زیادہ ضرورت انصاف، برداشت، اور ایک دوسرے کی خودمختاری کو تسلیم کرنے کی ہے۔
ورنہ اگر حالات یوں ہی بگڑتے رہے، تو ممکن ہے کہ وہ دن دور نہ ہو جب انسان خود اپنی تباہی کا سبب بنے، اور قیامت کی ابتدا دنیا ہی کے ہاتھوں ہو جائے۔