
یونان کشتی حادثے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف ائی اے) کے 31 افسران اور اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ان کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیئے گئے ہیں۔
خالد مغل (ڈیسک رپورٹ) ایف آئی اے کے 31 افسران و اہلکار یونان کشتی حادثے میں ملوث پائے گئے ہیں، جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارہ حرکت میں آگیا ہے۔
اُردو ٹربیون نے ان 31 افسران و اہلکاروں کے ناموں کی لسٹ حاصل کر لی ہے جن میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ فیصل آباد ایئرپورٹ کے 19، سیالکوٹ ایئرپورٹ کے 3، لاہور ایئرپورٹ کے 2، اسلام آباد ایئرپورٹ کے 2، جب کہ کوئٹہ ایئرپورٹ کے 5 افسران کے نام بھی مشتبہ اہلکاروں میں شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ افسران میں انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز اور کانسٹیبل شامل ہیں جو یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے لوگوں کو بیرون بھجوانے میں ملوث رہے ہیں۔
یونان کشتی حادثہ میں ملوث انسانی اسمگلروں کی کڑیاں لیبیا اور یونان میں مقیم پاکستانیوں سے بھی ملتی ہیں، ان کے ضمانتی اور سہولتکاروں کا ان ممالک میں موجود ہونے کا خدشہ ہے۔
یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے کہا ہے کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتہ ہیں جنہیں اب زندہ تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔
(یونان میں تعئینات پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی ایتھنز میں صحافیوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے)
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے معصوم پاکستانیوں کو جھانسہ دے کر غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک لے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس ہوا تھا۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف نے 2023 کے کشتی حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سست روی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ گزشتہ سال یونان کے اسی علاقے میں ایک دردناک واقعہ ہوا جس میں 262 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، انسانی اسمگلنگ پاکستان کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے لہٰذا اس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سست روی سے کیے گئے اقدامات کی بدولت اس قسم کے واقعات کا دوبارہ رونما ہونا لمحہ فکریہ ہے۔