لاپتہ افراد کیس:معاونت کے لیے اٹارنی جنرل طلب
لاپتہ افراد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں یہاں کون آئے گا ۔ ڈالر 280 سے نیچے کیوں آئے گا جب پاکستان میں یہ ہو رہا ہے۔ لاپتہ کمیشن میں کوئی ایسے لوگ تو آئیں جو پاکستان کو بدنامی سے بچائیں ۔ کیا حکومت کی یہ پوزیشن ہے کہ جو مر جاتا ہے تو مرتا رہے، جو زندہ ہے وہ زندہ ہے ہم یہ کرتے رہیں گے
بیس سال (20 سال) سے لاپتہ ایبٹ آباد کے شہری عتیق الرحمن کی بازیابی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
کمیشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں 2007 سے چلتا رہا ہے۔ جس پرجسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پرعمل درآمد نہ کرنے پر لاپتہ کمیشن نے توہین عدالت کی کارروائی شروع کیوں نہیں کی؟ یہ کس قسم کا کمیشن ہے؟
میں حکومت کی پوزیشن دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ ہے کہ جنہیں ہم اٹھاتے ہیں اٹھائیں گے اور کیا حکومت کی یہ پوزیشن ہے کہ جو مر جاتا ہے تو مرتا رہے جو زندہ ہے وہ زندہ ہے ہم یہ کرتے رہیں گے۔ پاکستان میں لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں یہاں کون آئے گا۔ آپ امید کر رہے ہیں ڈالر 280 سے نیچے آئے گا وہ کیوں آئے گا جب یہاں یہ ہو رہا ہے۔۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کمیشن میں کوئی ایسے لوگ تو آئیں جو پاکستان کو بدنامی سے بچائیں ۔ اگر کارروائی نہیں کرنی ہوتی تو کمیشن پھر پروڈکشن آرڈر کیوں جاری کرتا ہے؟ رجسٹرار کمیشن نے بتایا کہ کمیشن نے ساڑھے دس ہزار میں سے ساڑھے سات ہزار کیس نمٹائے ہیں۔ ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ اگر کوئی ڈیڈ باڈی بھی مل جائے تو یہ اس کیس کو نمٹانا قرار دیتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ پھر کیا کہیں کہ آپ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چلے جائیں؟ عدالت نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی آرڈر پاس کریں گے۔