پاکستان میں مہنگائی کی نئی لہر۔۔۔غذائی اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی منظوری

سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے غذائی اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے آئندہ مالی سال مہنگائی میں 10 فیصد اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا سینٹرز نے بجٹ کو آئی ایم ایف بجٹ قرار دیدیا قائمہ کمیٹی کی سفارشات پیر کو ایوان میں پیش کی جائیں گی

سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا کمیٹی نے پیکڈ غذائی اشیاء چاول دالوں سوئیاں شیرمال پولٹری فیڈ، ہربل ادویات اور افغانستان سے درآمد تازہ سبزیوں اور پھلوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دیدی تاہم کمیٹی نے ڈبہ دودھ، بچوں کے دودھ سٹیشنری آئٹمز کمپیوٹرز اور 200 ڈالر سے کم مالیت والے فونز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے اور پلاٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز مسترد کر دی کمیٹی کو بتایا گیا کہ مختلف مالدار اداروں نے خیراتی ٹرسٹ کے تحت ہسپتال قائم کر لیے ہیں کمیٹی نے ایسے ہسپتالوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی سینیڑ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ غریب کو علاج میسر نہیں جبکہ امیروں کے ہسپتال کیلئے ٹیکس استثناء دیا جا رہا ہے یہ ظلم ہے اسکو ختم کیا جائے کمیٹی نے تمام خیراتی اداروں کے ٹیکس استثناء کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس در ٹیکس لگنے سے مہنگائی 10 فیصد بڑھے گی جب زیادہ ٹیکس ہدف رکھا جائے گا تو ریلیف کی گنجائش کہاں سے ملے گی انھوں نے کہا کہ کمیٹی اپنی سفارشات پیر کو پیش کر دے گی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں