اوسلو (محمد زنیر) — وزیراعظم یوہانس گوہر ستورے نے فارن پریس ایسوسی ایشن کے ساتھ ایک ملاقات میں بتیا کہ ناروے کے جنوب مغربی ساحل کے قریب فلوٹنگ آفشور ونڈ انرجی کا ایک نیا تجرباتی منصوبہ آج شروع کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ آیا صنعتی حلقوں کی جانب سے اس متبادل توانائی کے شعبے میں دلچسپی موجود ہے یا نہیں۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کا شعبہ بے حد اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔

ناروے میں جاری اس پیشرفت کو یورپی ممالک میں توانائی سے متعلق موجودہ حالات کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں البانیہ میں ہونے والی یورپی پولیٹیکل کمیونٹی (EPC) کی کانفرنس میں شریک ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ توانائی کی منتقلی، مصنوعی ذہانت کے ساتھ، آج کے دور کی سب سے بڑی تبدیلیوں میں شامل ہے جو ہمارے معاشروں پر گہرا اثر ڈال رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل ناروے کے وزیراعظم جوناس گار اسٹور سے بھی اس حوالے سے گفتگو ہوئی تھی، جس میں توانائی کے شعبے میں مستقبل کے امکانات اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یورپ کے تقریباً تمام ممالک  سوائے روس اور بیلاروس کے توانائی کی منتقلی کو ایک اہم مسئلہ قرار دے رہے ہیں، جس کے تحت فوسل فیول سے ہٹ کر قابل تجدید ذرائع جیسے ہوا، سورج، اور پانی سے بجلی پیدا کرنے پر زور دیا جا رہا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *