
یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میچوتاکیس نے جمعرات کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں یونان میں مہاجرین کی ملک بدری جیسے سنگین مسئلے پر سوال بلند کر دیا۔
دارالحکومت ایتھنز (خالد مغل) یونانی وزیرِ اعظم نے کہا کہ یونان کی طرف سے پناہ کی درخواستوں کے منفی فیصلے حاصل کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے اصل ملک میں واپس بھیجا جانا چاہیے، اور انھوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کی واپسی کو تیز کرنے میں مدد کے لئے “محفوظ ممالک” کی نئی فہرست فراہم کرے۔
میچوتاکی نے برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس میں اپنی آمد کے موقع پر کہا کہ، “ہم محفوظ ممالک کی نئی فہرست کے لئے بڑی بے تابی کے ساتھ منتظر ہیں، تاکہ ہمارا ملک اس سمت میں تیزی سے آگے بڑھ سکے۔”
یہ مسئلہ ہجرت یوکرین اور دفاع کے ساتھ ساتھ رہنماؤں کے ایجنڈے میں شامل مسائل میں سے ایک ہے۔
یونان 2015-2016 میں ہجرت کے بحران کی صف اول میں تھا، جب 10 لاکھ سے زیادہ لوگ سمندر کے راستے اس کی سرزمین پر داخل ہوئے، اور اس کے بعد انہوں نے یورپ میں مزید شمال کی طرف جانے کی کوشش کی۔
اس کے بعد سے تارکینِ وطن کے بہاؤ میں کمی آئی ہے لیکن یورپی یونین میں غیر قانونی ہجرت پورے یورپ میں ایک گرما گرم سیاسی موضوع بنی ہوئی ہے۔