
تحریر: محمد زنیر
پاکستانی سیاست اور صحافت میں کچھ شخصیات اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور غیر روایتی سفر کے باعث منفرد مقام حاصل کرتی ہیں۔ محسن نقوی ایسی ہی ایک شخصیت ہیں، جنہوں نے صحافت سے آغاز کیا، میڈیا کے میدان میں کامیابیاں سمیٹیں، سیاست میں قدم رکھا اور اب ملک کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک، وزارتِ داخلہ پر فائز ہیں۔ ان کا سفر صرف ایک فرد کی ترقی نہیں، بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ محنت، قابلیت اور درست حکمتِ عملی کے ساتھ کوئی بھی شخص کامیابی کی بلند ترین منازل طے کر سکتا ہے۔ 28 اکتوبر 1978 کو لاہور میں پیدا ہونے والے سنتالیس سالہ محسن نقوی نے ابتدائی تعلیم کریسنٹ ماڈل ہائی اسکول لاہور سے حاصل کی، گورنمنٹ کالج لاہور سے راوین بنے۔ مگر ان کا خواب اس وقت کی روایتی تعلیم سے کہیں آگے تھا۔ وہ ایک ایسا میدان چننا چاہتے تھے جہاں خبریں بنائی نہیں، بلکہ کھوجی جائیں۔ اسی جستجو میں وہ امریکہ چلے گئے اور اوہائیو یونیورسٹی سے صحافت کی تعلیم حاصل کی۔
امریکہ میں تعلیم کے دوران محسن نقوی کو دنیا کے بڑے میڈیا ادارے سی این این میں کام کا موقع ملا، جہاں وہ بعد میں جنوبی ایشیا کے ریجنل ہیڈ کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔ یہ وہ وقت تھا جب صحافت کی دنیا میں بڑی تبدیلیاں آ رہی تھیں، اور محسن نقوی نے ان تبدیلیوں کو قریب سے دیکھا اور سمجھا۔ لیکن وہ صرف بین الاقوامی میڈیا کا حصہ بن کر نہیں رہنا چاہتے تھے۔ ان کا خواب تھا کہ پاکستان میں ایک ایسا میڈیا نیٹ ورک بنایا جائے جو صرف قومی خبروں تک محدود نہ ہو، بلکہ مقامی مسائل اور عام شہریوں کی آواز کو بھی نمایاں کرے۔ 2009 میں انہوں نے سٹی 42 کے نام سے پاکستان کا پہلی ریجنل ،سٹی بیسڈ نیوز چینل متعارف کروایا۔ اس چینل نے اپنی منفرد ٹیگ لائن “شہر کی سب باتیں” کے تحت نہ صرف لاہور بلکہ پنجاب کی بیوروکریسی، سیاست اور عوامی زندگی میں ایک خاص جگہ بنا لی۔ یہ چینل صرف خبریں دینے تک محدود نہیں تھا، بلکہ شہری مسائل اجاگر کرنے، عوام اور حکام کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے اور گورننس کے معاملات کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوا۔ اس کے بعد انہوں نےڈیلی سٹی فورٹی ٹو اخبار کی بنیاد رکھی، جس نے لاہور کے مسائل کو مزید تفصیل سے بیان کیا۔ سفریہاں ختم نہیں ہوتا، پھر چینل 24 لانچ کیا، جو نیشنل لیول کا نیوز چینل تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کے بڑے میڈیا ہاؤسز میں شامل ہو گیا۔ اس کے بعد فیصل آباد، ملتان، کراچی اور لندن تک اپنا نیٹ ورک پھیلایا۔ محسن نقوی کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ وہ اپنے میڈیا ہاؤسز میں کام کرنے والے ہر چھوٹے بڑے ملازم سے براہ راست رابطے میں رہتے۔ وہ ان کی خوشی غمی میں شریک ہوتے، ان کے مسائل حل کرتے اور ایک لیڈر کے بجائے سرپرست کا کردار ادا کرتے۔ یہی وجہ تھی کہ ان کے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین ہمیشہ ان کے حق میں نظر آتے۔
2023 میں جب پنجاب میں نگران حکومت قائم ہوئی تو محسن نقوی کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا گیا۔ یہ ایک غیر روایتی تقرری تھی، جس پر کچھ حلقوں نے اعتراض بھی کیا، لیکن ان کی کارکردگی نے بہت سے شکوک و شبہات کو دور کر دیا۔ انہوں نے ایک فعال اور متحرک انتظامیہ کے ساتھ حکومتی معاملات چلائے، اور بغیر کسی بڑی تنازعے کے اپنا دور مکمل کیا۔ محسن نقوی کے نگران دور حکومت میں بھی ریکارڈ کام کیے گئے اور ایک فعال انتظامیہ دیکھنے میں آئی۔ مارچ 2024 میں انہیں پاکستان کا وفاقی وزیر داخلہ بنا دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کے چیئرمین بھی بنے۔ اس وقت وہ ایک طرف پاکستان کے داخلی امور سنبھال رہے ہیں اور دوسری طرف کرکٹ کی بحالی کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ محسن نقوی کو اگر کرکٹ کی اصطلاح میں بیان کیا جائے تو وہ ایک مکمل آل راؤنڈر ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں صحافی، میڈیا ٹائیکون، منتظم، سیاستدان اور حکومتی عہدیدار کے طور پر کامیاب نظر آ رہے ہیں۔ ان کی شخصیت میں وہ خاصیت موجود ہے جو ایک اچھے بیٹسمین میں ہوتی ہے یعنی کہ وکٹ کے چاروں طرف شاٹس کھیلنے کی صلاحیت! محسن نقوی کی ایک اور بڑی کامیابی پاکستان کا مثبت امیج دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔ کرکٹ کے ذریعے پاکستان میں انٹرنیشنل ٹیموں کو دوبارہ لانے کا منصوبہ ہو، یا داخلی سیکیورٹی کے معاملات کو بہتر بنانا، وہ ایک متحرک لیڈر کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
محسن نقوی کی کہانی ایک عام صحافی سے ملک کے وزیرداخلہ بننے تک کا سفر ہے۔ ان کی کامیابیوں میں محض قسمت یا اثر و رسوخ کا دخل نہیں، بلکہ سخت محنت، بہترین حکمت عملی اور ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت شامل ہے۔ وہ سیاست میں روایتی سیاستدانوں کی طرح نہیں، بلکہ ایک جدید منتظم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ باقی ہے کہ وہ مستقبل میں کس حد تک اپنی کامیابیوں کو برقرار رکھتے ہیں، لیکن اتنا واضح ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست اور میڈیا میں ایک بہترین آل راؤنڈر کے طور پر اپنا مقام بنا چکے ہیں۔