
Kiاسماعیلی مسلم کمیونٹی کے روحانی پیشوا، پرنس کریم الحسینی آغا خان چہارم، 88 برس کی عمر میں 4 فروری 2025 کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں انتقال کر گئے۔ ان کی نماز جنازہ لزبن میں ادا کی جائے گی، تاہم تدفین کی تاریخ اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936 کو جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے۔ 1957 میں اپنے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم کی وفات کے بعد، 20 سال کی عمر میں اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام بنے۔ انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور اپنی زندگی کو تعلیم، صحت، اور ثقافتی ترقی کے لیے وقف کیا۔
ان کی قیادت میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) نے دنیا بھر میں فلاحی منصوبوں کو فروغ دیا، جن میں تعلیم، صحت، اور ثقافتی ورثے کی بحالی شامل ہیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں متعدد بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔
پرنس کریم آغا خان کے پسماندگان میں تین بیٹے، رحیم آغا خان، حسین آغا خان، اور علی محمد آغا خان، اور ایک بیٹی، زہرہ آغا خان شامل ہیں۔ ان کی وصیت کے مطابق، اسماعیلی کمیونٹی کے 50ویں امام کا اعلان ان کے اہل خانہ اور جماعت کے سینئر اراکین کی موجودگی میں کیا جائے گا۔
وزیراعظم پاکستان، شہباز شریف، نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انسانیت کے لیے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پرنس کریم آغا خان کی وفات پر دنیا بھر میں ان کے پیروکار اور مداح غمزدہ ہیں، اور ان کی زندگی اور ورثے کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔