حماس اور اسرائیل کا 15 ماہ بعد معاہدہ،دنیا کا خیر مقدم

حماس اور اسرائیل کے درمیان 15ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا ، قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ معاہدے کا آغاز اتوار اسی ماہ 19 سے ہو گا، امریکا، مصر اور قطر معاہدے کی نگرانی کریں گے، قطر فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔
وزیر اعظم قطر نے معاہدے میں کردار ادا کرنے پر ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیز فائر کے پہلے مرحلے میں 6ہفتوں کی فائر بندی ہوگی جبکہ 33اسرائیلی قیدیوں کے بدلے تقریباً 2ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں 250وہ فلسطینی بھی شامل ہیں جنہیں سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔
اسرائیل زخمی فلسطینیوں کو علاج کیلئےبیرون ملک جانے کی اجازت دے گا، اسرائیل مصر کی رفح کی راہداری کو کھول دے گا، ابتدائی طور پر امدادی اور طبی سامان سے لدے 600 ٹرکوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں جانے کی اجازت دی جائے گی۔
امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ سیز فائر بہترین امریکی سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ “اگلے چھ ہفتوں کے دوران، اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لئے ضروری انتظامات پر بات چیت کرے گا، جس سے جنگ کا مستقل خاتمہ ہوگا
حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی فلسطینیوں کی ثابت قدمی اور مزاحمت کا نتیجہ ہے، اس کے نتیجے میں آزادی کی راہ ہموار ہوگی، حماس کے مرکزی رہنما خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام 467روز تک جاری اسرائیلی مظالم کو بھولیں گے نہ ہی اسے معاف کریں گے، فلسطینیوں نے کسی لمحے بھی اسرائیل کے سامنے کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا ، فلسطینیوں کے عزائم بلند ہیں
اسرائیلی صدر ہرزوگ نے کہا کہ قیدیوں کی واپسی کیلئے جنگ بندی اہم قدم ہے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کےدفتر نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدے میں کچھ امور طے طلب ہیں جنہیں چند گھنٹوں میں حل کرلیاجائے گا۔
دوسری جانب 15ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کیلئے جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہوتے ہی غزہ اور تل ابیب میں جشن شروع ہوگیا، فلسطین کے مختلف علاقوں اور غزہ بھر میں ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے ، انہوں نے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے ۔ تل ابیب کی سڑکوں پر اسرائیلی قیدیوں کی جلد واپسی کی اطلاعات پر جشن منایا گیا ۔