بشریٰ بی بی کہتی ہیں”مجھے اکیلا چھوڑ دیا تھا”،پوچھنا چاہیئے کہ پھر ڈی چوک سے پشاور کیسے پہنچیں: علی امین
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور نے وسیم بادامی کو انٹرویو دیتے ہوئے گفتگو کی
اس گفتگو میں انہوں نے کہا کہ:۔۔۔
میں کھلی کتاب ہوں، زیادتی کرے گا کوئی تو جواب دونگا، بانی تحریک انصاف نے کسی ناراضگی کا اظہار نہیں کیا
شیر افضل مروت کی پارٹی کیلئے بہت قربانیاں ہیں، فرنٹ فُٹ پر آ کر پارٹی کیلئے جدوجہد کی ہے
بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ میں اکیلی رہ گئی تھی تو پوچھ لینا چاہیئے کہ ڈی چوک سے مانسہرہ کیسے پہنچیں اور پھر پشاور کیسے پہنچیں
میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں بشریٰ بی بی کو اس گولیوں اور شیلنگ میں سے بچا کر نکالا، نا گرفتار ہوئے اور نا کوئی آنچ آئی۔
ابھی تو لوگوں کو کچھ سنایا ہی نہیں کہ ہم ڈی چوک سے کیسے نکل کر آئے، تو لوگ یقین نہیں کریں گے، مشن ایمپاسیبل 2 بھول جائیں گے۔
بشریٰ بی بی ایک گھریلو عورت ہیں، مذاکرات ایک ہی ہو رہے ہیں، بشریٰ بی بی کیساتھ کسی کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
کہا تھا افغانستان سے بات کریں، اب حکومت بات کر رہی ہے، افغانستان کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہوں
خیبر پختونخواہ میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا اور نا ہی ہماری اجازت کے بغیر ہو سکتا ہے
اپیکس کمیٹی میں وزیراعظم سے گفتگو میں تھوڑی گرما گرمی کے بعد بات 9 مئی تک چلی گئی
انہوں نے کہا کہ میں نے انکو بتایا کہ میں تو نو مئی سے پہلے اٹھایا گیا تھا، آرمی چیف اور اسحاق ڈار بھی موجود تھے،
اسحاق ڈار مذاکراتی کمیٹی کے رکن ہیں انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کے حوالے سے آپکا مطالبہ آئے گا تواس پر تب بات کریں گے۔
محسن نقوی کیساتھ بغل گیر ہونے پر بانی پی ٹی آئی کے بہت خوش نا ہونا ٹھیک ہے لیکن وہ وزیر داخلہ ہیں ان سے خاموشی نہیں رکھی جا سکتی کیونکہ
انہوں نے تو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے طور پر بھی میرے اوپر مظالم ڈھائے لیکن ان سے رابطہ رکھنا ضروری ہے۔ بطور وزیر اعلیٰ میری کچھ ذمہ داریاں ہیں،
وفاقی حکومت سے ملنا پڑتا ہے
نو مئی میں ہمارے لوگوں سے بھی غلطیاں ہوئیں ہیں انکو غلطی کے مطابق سزا دینی چاہیئے
آرمی چیف ادارے کا سربراہ ہے، کوئی باپ یا بھائی سمجھتا ہے تو وہ ذاتی رائے ہے
آٹھ گھنٹے کیلئے جب غائب ہوا تھا تب میں اداروں کیساتھ سیکورٹی معاملات پر میٹنگ میں تھا اور وہ میٹنگ سابق فاٹا ہا ٗوس، جو کہ اب اداروں کے پاس ہے، میں ہوئی تھی