یونان: عمران خان کی کال پر ایتھنز میں سینکڑوں کارکنان اپنے لیڈر کی رہائی کیلئے سراپا احتجاج

ایتھنز (خالد مغل) پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی کال کے بعد یونانی دارالحکومت ایتھنز میں پی ٹی آئی یونان کے صدر احمد نور، پی ٹی آئی یونان کے بانی آصف کیانی، ملک امجد لہڑی، شاہد ساقی، ساجد ںصیر، ملک ضیا مچھوڑہ، مرزا رفاقت حسین اور چوہدری وجاہت کی قیادت میں سینکڑوں کی تعداد میں پی ٹی آئی یونان کے کارکنان ایتھنز کے مرکزی اومونیا اسکوائر پر سراپا احتجاج۔

پاکستان میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، صاحبزادہ جہانگیر، جنرل سیکریٹری شیخ وقاص احمد اور احمد چٹھہ نے یونان میں 24 نومبر کو پـُرامن احتجاجی مظاہرے کیلئے کارکنان کو سوشل میڈیا پر خصوصی ویڈیو پیغامات بھی ارسال کئے تھے۔

یہ اب تک کا یونان میں کسی پاکستانی سیاسی پارٹی کا سب سے بڑا اجتماع دیکھنے میں آیا ہے۔

کارکنان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان نیازی سمیت دیگر پارٹی کارکنان کی رہائی، ملک میں آئین کے مطابق دستور کی سربلندی، آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کیا۔

اس کے علاوہ گزشتہ قومی انتخابات میں فارم 47 کے ذریعے کی جانے والی دھاندلی سے پارٹی کا مینڈیٹ بھال کرنے کی مانگیں کی گئیں۔

کارکنان نے جذباتی تقاریر کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ کارکنان اشکبار ہوگئے اور کہا کہ اگر ملک کی قیادت عمران خان کے سپرد کی جائے تو ہم اورسیز پاکستانی ملک کا قرضہ ایک ماہ میں ادا کر دیں گے۔

جبکہ دوسری جانب چند میٹر کے فاصلے پر ایتھنز کے ٹاون ہال کے سامنے کوجیہ اسکوائر پر پاکستان تحریکِ انصاف (جنون پینل) کے درجنوں کارکنان کو بھی احتجاجی مظاہرہ کرتے دیکھا گیا۔ اس احتجاجی مظاہرے کی قیادات پی ٹی آئی یونان کے سابق صدر تجمل بخاری کر رہے تھے۔ جس سے یونان میں پاکستان تحریکِ انصاف کی یکجہتی پر شکوک جنم لے رہے ہیں۔

سابق صدر تجمل بخاری پر ماضی میں پی ٹی آئی یونان کے کارکنان کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے غلط بیانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو غلط دستاویزات ظاہر کرتے ہوئے صدارت پر قبضہ کیا تھا جسے تجمل بخاری نے رد کرتے ہوئے اظہارِ افسوس ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے کاغذات درست تھے۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ساتھیوں کی جانب سے انہیں مل کر یکجہتی کے ساتھ ایتھنز میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کیلئے تجویر پیش کی گئی تھی مگر انہوں نے اسے رد کرتے ہوئے پاکستان کمیونٹی یونان (اتحاد) کے صدر جاوید اسلم آرائیں کے ساتھ مل کر الگ سے احتجاجی مظاہرہ کرنے کو ترجیح دی جس سے عام کارکنان کافی نالاں ہیں۔

نیز ان کے احتجاجی مظاہرے میں پاکستان کمیونٹی یونان اتحاد کے صدر جاوید اسلم آرائیں کو بھی دیکھا گیا ہے جو کہ پاکستانی سفارتخانہ ایتھز کی جانب سے بلیک لسٹ قرار دیئے جا چکے ہیں اور یونان میں سیاسی پناہ کی بنیادوں پر مقیم ہیں۔ جاوید اسلم یونان میں انسانی حقوق کی تنظیم کے ساتھ منسلک ہیں۔

احتجاجی مظاہرے میں ان کی شرکت سے یونان میں پی ٹی آئی کی قیادت ناخوش دکھائی دیتی ہے اور انہوں نے واضح طور پر یہ بھی کہا کہ ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔  اس کے پیچھے ان کا کیا مقصد ہے یہ مستقبل میں ہی سامنے آ سکتا ہے۔

احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر یونان میں پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی آصف کیانی اور سینیئر رہنما ملک ضیا مچھوڑا خود چل کر تجمل بخاری کے پاس گئے اور انہیں ایک مرتبہ پھر سے مرکزی احتجاجی مظاہرے کے جلوس میں شامل ہونے کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا اور دوںوں جلوس کی شکل میں مل گئے۔

موقع پر موجود حفاظت کیلئے تعینات پولیس اہلکاروں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے مداخلت کی کہ شائد دونوں گروپوں میں تصادم نہ ہوجائے مگر دونوں گروپوں کی جانب سے یقین دھانی کرائی گئی کہ وہ اب دونوں آپس میں مل کر پُر امن احتجاج کر رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں