جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے کشمیری کمیونٹی کا انڈیا کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
خالد مغل (ڈیسک رپورٹ) جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے کشمیری کمیونٹی کا انڈیا کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں یورپ بھر سے کشمیری کمیونٹی کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرہ کی قیادت ال پارٹیز حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی ، سابق قائمقام وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری پرویز اشرف اور پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین نے کی۔
جنیوا کی فضا میں ہندوستان مردہ باد، مودی مردہ باد ، ہمارا مطالبہ حق خودارادیت کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی ۔
احتجاجی مظاہرہ سے سابق مشیر حکومت سردار امجد یوسف، کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چئیرمین الطاف حسین وانی، ۔مسز شمیم شال، سید فیض احمد نقشبندی، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان، شگفتہ اشرف اور نائلہ کیانی نے خطاب کیا۔
مظاہرین کی بڑی تعداد نے اٹلی، فرانس، بلجئم، جرمنی ، سپین ،برطانیہ اور سوئٹزلینڈ سے شرکت کی.
مقررین نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
کنوینر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے یورپ بھر سے احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کرنے والے تارکین وطن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ:
“ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل میں بدل دیا گیا ہے جہاں ازادی اظہار رائے پر مکمل پابندی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن ایک برائے نام اسمبلی اور حکومت کے لیے ہو رہے ہیں جس کے تمام اختیارات دہلی کے نامزد کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہوں گے۔ یہ صرف دنیا اور کشمیری عوام کو دھوکا دینے کی ایک کوشش ہے۔ انتخابات رائے شماری کا نعم البدل نہیں”۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ:
“کشمیریوں نے ہندوستان کا جابرانہ قبضہ نہ پہلے کبھی قبول کیا اور نہ ہی آئندہ کریں گے”۔
احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری پرویز اشرف نے کہا کہ:
“ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں تمام حریت پسند قیادت جیلوں میں ڈال دی گئی ہے۔ آبادی کی ہیت کو بدلنے کے لئے ہندوستان سے لا کر لوگوں کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔ کشمیری تارکین وطن ہندوستان کا غاصبانہ اور جابرانہ چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کریں گے”۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ:
“مودی کی فاشسٹ حکومت نے کشمیری عوام سے ان کی شناخت تک چھین لی۔ مقبوضہ کشمیر میں فیک انکاؤنٹرز میں نوجوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ آزاد کشمیر میں عوام کو تمام بنیادی انسا نی حقوق حاصل ہیں۔ چھوٹے سے خطے میں چھ یونیورسٹیاں اور تین میڈیکل کالجز قائم ہیں اج آزاد کشمیر میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں۔ انہون نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی میں اپنا پورا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا”۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سردار امجد یوسف نے کہا کہ :
“مقبوضہ کشمیر میں دس ہزار سے زائد لوگوں کو جبری طور پر گم کیا گیا ہے۔ 8 ہزار سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، مقبوضہ کشمیر کی نیم بیوہ عورتیں سالہاسال سے اپنے خاوندوں کے انتظار میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے دو روپورٹیں شائع کی لیکن ہندوستان نے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ہمارا۔مطالبہ ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس لیا جائے اور عالمی برادری کشمیری عوام کو حق خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے”.
شرکاء ریلی نے ایک میمورنڈم پر دستخط کیے جو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کو پیش کیا جائے گا۔