ہم اپنی شناخت کھو بیٹھے (تحریر: جواد شجاع)
تحریر: جواد شجاع
کبھی سیاسی جماعتوں کو کوسنا ہے کبھی گھر میں لڑائیاں کبھی خودکشی کبھی کالم گلوچ اس وقت ہر گھر میں یہ سب ہو رہا ہے اس کی وجہ ہے بے سکونی اورمہنگائی ایسی کہ جو ہماری بنیادی ضروریات سے بھی ہمیں محروم کر دیتی ہے کوئی قرضہ لے رہا تو کوئی کسی کے پیسے دبا رہا تو کوئی دھوکہ دے رہا ہے مطلب ہر طرف عجب سی دھما چوکڑی مچی ہوئی ہے۔
بازاروں میں جائیں تو بازار خالی پڑے ہوئے ہیں کسی دور میں ایک ایک گھنٹہ ٹریفک بلاک رہتی تھی اور اج اپ ادھر 100 کی سپیڈ سے بھی گزر سکتے ہیں مہنگائی نے سب کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے لوگوں کے پاس اپنی بنیادی ضرورتیں لینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں۔ جس کسی سے بھی اس بارے میں حال چال بانٹا جائے تو وہ بس دو ہی اپ کو باتیں کرے گا یا وہ حکمرانوں کو گالیاں دے گا یا پھر وہ واپڈا والوں کو کوسے گا کیونکہ وہ مہنگائی کی اصل وجہ وابڈا والوں کو ہی سمجھتا ہے اور اس میں وہ کسی حد تک ٹھیک بھی ہے
اب غور طلب بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے اس کی وجوہات کیا ہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنا اپ بھلا بیٹھے ہیں ہم بھول بیٹھے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور اس ناطے سے سب مسلمان اپس میں بھائی بھائی ہیں ہمیں اپنے مسلمان بہن بھائیوں کا خیال رکھنا چاہیے ان کی ہر پریشانی میں ان کی مدد کرنی چاہیے اور بغیر کسی لالچ کی مدد کرنی چاہیے۔ اپ کسی دفتر میں چلے جائیں اپ اپنا جائز کام اس وقت تک نہیں کروا سکتے جب تک اپ رشوت نہ دیں اپ بازاروں میں سامان لینے چلے جائیں اپ 95 فیصد دکانوں سے دو نمبر چیزیں ملیں گی یا وہ اپ سے ناجائز منافع وصول کریں گے اپ فروٹ والے کے پاس جائیں اس کی کوشش ہوگی کہ ایک کلو میں دو دانے گلے ہوئے ضرور چلے جائیں اپ گوشت لینے جائیں اس کی کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ ہڈیاں ڈال دیں لیکن بھائی قصور سے سیاست دانوں کا ہے ہم سب تو کچھ کر ہی نہیں رہے بطور مسلمان ہم کو یہ معلوم ہے کہ ہمارا رب ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہمیں اپنی ہر اچھائی اور برائی کا جواب دینا پڑے گا۔ یہ بات تو سب کو پتہ ہے کہ جیسے عوام ویسے حکمران تو پھر ہم اپنے ہم اپنے گریبانوں میں کیوں نہیں جانتے کیوں اپنے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے کیوں بھول بیٹھے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں دیکھ رہا ہے اور ہماری سنے گا بھی وہی۔
دیکھیں جی ہر انسان خطا کا پتلا ہے خطا ہوئی تو معافی بھی مانگیں ناں۔ غلطیاں بھی ہم کریں ظلم بھی ہم کریں اور پھر ڈھیٹ بنے کہ ہم معافی بھی نہیں مانگتے تو عذاب ائے گا کہ نہیں ائے گا کیا ہمارے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نہیں بتایا کہ جب گناہ ہو جائے تو معافی مانگو جب مشکل ا جائے تو دو نفل پڑھو اور اپنے رب سے مانگو اور وہ ضرور سنے گا بھی اور اپ کی دعائیں بھی قبول کرے گا۔ ہمیں اپنے معاملات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اپنے رب کے ساتھ اور اس کے بندوں کے ساتھ ایک بات یاد رکھیں ہمارا رب اپنے حقوق معاف کر دے گا مگر اپنے بندوں کے حقوق کبھی معاف نہیں کرے گا اس لیے اپنے گھر میں اپنے محلوں میں اپنے ورکروں کے ساتھ روزانہ کے لین دین والوں کے ساتھ شفقت سے پیش ائیں بہت عجیب و غریب واقعات سننے کو اور دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے دل بہت دکھی ہوتا ہے کہ ہم لوگ اخلاقی طور پہ کتنی گراوٹ کا شکار ہیں
اپنے گھر والوں پہ ہاتھ اٹھانا ان سے بد کلامی کرنا اپنے رشتہ داروں سے خصوصا جو غریب ہیں ان سے برا سلوک کرنا اپنے ملازموں سے بد سلوکی کرنا ہمارا ہر ایک عمل ہمارا رب دیکھ رہا ہے اور اس حساب سے ہم پہ مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بات اتنی سی ہے اپنے رب سے رجوع کریں اور ان سے معافی مانگیں استغفار کریں اور پھر ان سے مانگیں کہ اے ہمارے رب بجلی کا بل بھرنا ہے مدد کریں بیٹی کی شادی کرنی ہے مدد کریں ایک اچھا حکمران چاہیے مدد کریں روٹی کھانی ہے مدد کریں بیمار ہیں مدد کریں ہمارا رب ضرور سنیں گے اور ضرور مدد کریں گے اپ مانگیں تو سہی۔