حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اسرائیلی حملے میں جاں بحق

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید کردیا گیا۔ حماس کے سربراہ کی نماز جنازہ کل صبح تہران میں پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے ادا کی جائے گی۔ دوسری جانب ایران نے اسرائیل کےخلاف جوابی کارروائی اور تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت کیسے ہوئی؟ ایران کی سرزمین پر حماس کے سربراہ کو کیسے نشانہ بنایا گیا، اس معاملے پر ایرانی حکومت کی خاموشی نے کئے سوالات اٹھا دیئے ہیں۔

اسماعیل ہنیہ کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے تہران میں موجود تھے، اسماعیل ہنیہ شمالی تہران میں سابق فوجیوں کی رہائش گاہ پر مقیم تھے، تاہم ان کی قیام گاہ سے متعلق درست معلومات فراہم نہ کی جاسکیں۔

ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا کہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا، پھر ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ انہیں گائیڈڈ پروجیکٹائل سے نشانہ بنایا گیا، مگرابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ میزائل جیٹ طیارے سے داغا گیا یا ڈرون سے۔

حملے کے بعد کی کوئی تصویر ایران کے سرکاری میڈیا یا سوشل چینلز پر سامنے نہیں آئی۔

ایرانی رکن پارلیمنٹ حسین علی حاجی دلیگانی کا کہنا ہے کہ حملے میں دراندازوں کے ملوث ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اسرائیل نے غداروں کو ڈالر دے کر ملازمت پر رکھا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ عرب میڈیا کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر رات دو بجے سوتے ہوئے حملہ کیا گیا، براہ راست ان پر ایک میزائل داغا گیا، حملے میں اسماعیل ہنیہ کا محافظ بھی جاں بحق ہوگیا۔

حماس نے اسماعیل ہنیہ شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا، جس میں تنظیم نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، یہ ایک بزدلانہ کارروائی ہے جس کا بدلہ لیں گے۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے میں اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے شہید ہوگئے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں