ناروے کپ 2024 میں حصہ لینے والے ایک ہزار سے زیادہ بچوں اور نوجوان فٹبالرز کو رات میں لائٹس آن کر کے سونا ہوگا۔

ناروے کپ میں ہر سال 13,000 سے زائد بچے اور نوجوان حصہ لیتے ہیں۔

ناروے کپ دنیا کے بڑے فٹ بال ٹورنامنٹس میں سے ایک ہے جس میں  دنیا بھر سے نواجوانوں کی  ٹیمیں حصہ  لیتی ہیں۔ ہر سال 13,000 سے زائد بچے اور نوجوان Ekebergsletta کے میدانوں میں دلچسپ میچ دیکھنے اور کیھلنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

1972 سے ناروے میں انعقاد کیا جانے والا ناروے کپ کا شمار دنیا کے بڑے فٹبال ٹورنامنٹس میں ہوتا ہے،  2016 تک اس ٹورنامنٹ میں 53,049 ٹیمیں ھصہ لی چکی ہیں۔  حالیہ برسوں میں ہر سال تقریباً 1600-2200 ٹیموں نے حصہ لیا اس لیے اس ٹورنامنٹ کو اکثر “دنیا کا سب سے بڑا فٹ بال ٹورنامنٹ” کہا جاتا ہے۔ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیمیں 50-60 مختلف ممالک سے آتی ہیں۔

جہاں ناروے کپ میں ہزاروں کی تعاد میں نواجون دنیا بھر سے کھلنے آتے ہیں وہیں پر نوجوانوں کی  بڑی تعداد کی ہونے باعث ان کی رہائش کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔ جن میں سب سے بڑا مسئلہ سکولوں میں رہایش پذیر ہونے والے نواجوان کا ہے جو سیفٹی مسائل کے باعث لائٹ نہ بند ہونے کی وجہ سے ٹھیک سے سو نہیں سکتے۔ یہ مسئلہ پہلی بار نہیں ہے، گزشتہ برس 2023 میں بھی فٹبالرز کو لائٹ آن کر سونا پڑا تھا تاہم انہیں سونے کے لیے سلیپنگ ماسک دیے گئے تھے۔

بچوں کو ٹورنامنٹ میں پرفارم کرنے کے لیے مطلوبہ آرام نہیں مل سکے گا۔ چیئرمین ناروے کپ

ںارویجین میڈیا (این آر کے) کے مطابق ناروے کپ میں حصہ لینے والے 1,035  بچے اوسلو کے اسکولوں میں رہیں گے اور ان بچوں کو کلاس رومز میں روشنیوں کے ساتھ سونا پڑے گا جس کی وجہ سیفٹی لائیٹس ہیں۔ اس حوالے سے Bekkelaget اسپورٹس کلب اور ناروے کپ کے چیئرمین Øystein Sundelin اوسلو میونسپلٹی سے مایوسی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ بچوں کو ٹورنامنٹ میں پرفارم کرنے کے لیے مطلوبہ آرام نہیں مل سکے گا۔

اوسلو میونسپلٹی میں سٹی کونسلر برائے ثقافت اور صنعت، انیتا لیروِک نارتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔  لیکن ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ بچے باحفاظت طریقے سے سوئیں، اور اس لیے وہ حفاظتی تدابیر پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اندرون و بیرون ملک سے آئے ہزاروں بچوں اور نوجوانوں کے لیے سونے کی جگہ تلاش کرنا ایک آسان بات نہیں ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے بچوں کو وینیوز کے قریب ترین رہائش فراہم کی جاسکی جو ان کے لیے ایک بہترین تجربہ ثابت ہو اور وہ یہ بہتر جانتی ہیں کہ ان بچوں کے لیے آرام کرنا کتنا اہم ہے۔

ہم بچوں کے لیے مطلوبہ احتیاطی تدابیر پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے، سٹی کونسلر، انیتا لیروِک نارتھ

یہ مسئلہ تین اسکولوں میں ہے جن میں فریڈن برگ، فیرسٹیکالین اور ہوکیٹو سکول شامل ہیں۔ اسکولوں کی لائٹوں میں ایسے سینسر ہوتے ہیں جو کسی بھی حرکت کرنے پر انہیں آن کر دیتے ہیں۔ اگرہم یہ تمام لائٹیں بند کردیتے ہیں، توپھر ان کے ساتھ ہی ایمرجنسی لائٹیں بھی بند ہوجاتی ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ ہنگامی راستے کہاں اور کس جانب ہیں۔  تاہم ہم بچوں کے لیے مطلوبہ احتیاطی تدابیر پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

ناروے کپ کے چیئرمین سنڈیلین کا کہنا ہے کہ ہم امید رکھتے تھے  کہ اوسلو میونسپلٹی بچوں کوآنکھوں پر پٹی باندھ کر سونے سے بہتر رہائش تلاش کر سکے اور وہ اس بات کی خواہش بھی رکھتے ہیں میونسپلٹی ایک بہتر میزبان ثابت ہو۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں