پاکستان: آزادی اظہار رائے پر بندش؟ ہائی کورٹ کی اجازت کے باوجود پاکستان کی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے جلسے کا نوٹیفیکیشن کینسل کردیا گیا
پاکستان تحرک انصاف کو عدالتی اجازت کے باوجود جلسہ کرنے سے روک دینا، پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی بندش ہے؟ یا پھر واقعی میں سیکیورٹی خدشات کا ہونا ہے؟
اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اپنے لیڈر عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر جلسوں کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت نے 7 جولائی کو اسلام آباد کے علاقے ترنول میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا ، حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے سے روک دیا۔ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت ہائی کورٹ نےدے رکھی تھی ، چیف کمشنر اسلام آباد نے پی ٹی آئی کےجلسے کا این او سی منسوخ کر دیا ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ سیکیورٹی وجوہات کے ہیش نظر جلسے کی اجازت کو کینسل کیا گیا ہے۔
آزادی اظہار رائے پر بندش کی ایک نئی کوشش تھی، حکومت کی جانب سے اپوزیشن جماعت کے خلاف کی گئی۔
حکومتی جماعت کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہوجاتی ہے۔ ایسے حالات میں کسی بھی عوامی اجتماع کی اجازت دینا یا نہ دینا انتظامیہ کے اختیار میں ہے۔
3 جولائی کو بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود برآمد کیا گیا، پولیس
پولیس کے مطابق 3 جولائی کو بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود برآمد کیا گیا، جو ممکنہ طور پر آئندہ دنوں میں اشتعال انگیزی کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ دہشت گردانہ کارروائیوں کے سدباب کے لیے سنگجانی اور ترنول کے علاقے میں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن تا حال جاری ہے۔
بیرسٹر گوہرکا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف عدالت کی حکم عدولی کا معاملہ عدالت میں لے کر جائے گی۔ انہوں نے کراچی، فیصل آباد اور اسلام آباد میں جلسے کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بعد از محرم بھی حکومت کی جانب سے کسی علاقائی وجوہات کو بنیاد بنا کر پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ مؤخر کروانے کی کوشش کی گئی، تو پھر ایک عام عوامی تاثر یہی جائے گا کہ یہ حکومت کی آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کی ایک کوشش ہے۔