اردو ٹریبیون (لاہور ڈیسک)

 فرانس کے دارالحکومت پیرس میں کیفیوں، ریستورانوں اور گلیوں میں خبروں کی صدا بلند کرنے والے 73 سالہ اخبار فروش علی اکبر کو فرانس کے ایک اعلیٰ ترین شہری اعزاز “گرینڈ آرڈر آف میرٹ” سے نوازا جا رہا ہے۔

راولپنڈی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے علی اکبر 1973 میں پیرس آئے اور تب سے لے کر اب تک شہر کے معروف لاطینی کوارٹر میں اخبارات فروخت کر رہے ہیں۔ ان کی مخصوص آواز، مزاحیہ انداز اور زندہ دلی نے نہ صرف مقامی افراد کو ان کا مداح بنا رکھا ہے بلکہ صدر ایمانویل میکرون کی توجہ بھی حاصل کر لی ہے۔

علی اکبر روزانہ تقریباً 15 کلومیٹر پیدل چل کر ’لو موند‘ اخبار بیچتے ہیں، جو دوپہر میں شائع ہوتا ہے۔ لیکن ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں اب وہ آٹھ گھنٹے میں بمشکل 20 کاپیاں فروخت کرتے ہیں۔

“اخبار بیچنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے لوگوں کو ہنسانا،” علی کہتے ہیں، “میں کوشش کرتا ہوں کہ دلوں میں جگہ بناؤں، جیبوں میں نہیں۔”

علی اکبر کا مزاحیہ انداز ہر روز نیا ہوتا ہے۔ دو اگست کو وہ ایک طنزیہ دعویٰ کے ساتھ گاہکوں کو متوجہ کرتے رہے:
“بریکنگ نیوز، مونیكا لیونسکی ٹرمپ سے حاملہ، وہ بھی جڑواں بچوں کے ساتھ!”

اخبار فروش کی روایتی شناخت پیرس سے 1970 کی دہائی میں ختم ہونا شروع ہو گئی تھی، لیکن علی اکبر نے اس روایت کو زندہ رکھا ہے۔ وہ نہ صرف اخبار بیچتے ہیں بلکہ مقامی لوگوں کے لیے ایک سماجی شخصیت بن چکے ہیں۔

قانون دان ماری-لور کاریئر، جو روزانہ ان سے اخبار خریدتی ہیں، کہتی ہیں:
“اگر علی نہ ہوں، تو سینٹ جرمین دے پری، سینٹ جرمین نہ رہے۔ وہ اس علاقے کی روح ہیں۔”

ایک اور مقامی شخص نے 30 سال بعد علی اکبر سے اخبار خریدتے ہوئے کہا:
“میں یونیورسٹی میں پڑھتا تھا جب آخری بار آپ سے خریدا تھا۔ اب آپ کو دیکھا تو دل کیا پھر سے لوں۔ ایک سیلفی لیتے ہیں!”

علی اکبر کو آئندہ ماہ ستمبر میں ان کی خدمات کے اعتراف میں “گرینڈ آرڈر آف میرٹ” سے نوازا جائے گا۔

“مجھے کاغذ سے محبت ہے، اصلی اخبار سے۔ سکرین پر پڑھنے میں وہ بات نہیں،” علی اکبر کا کہنا ہے۔

وقت بدلا ہے، کتابوں کی دکانیں اب مہنگے فیشن اسٹورز میں بدل چکی ہیں، لیکن علی جیسے لوگ اب بھی اس تاریخی علاقے کی اصل روح کا مظہر ہیں۔