تحریر: محمد زنیر

ناروے میں تعینات پاکستان کی سفیر محترمہ سعدیہ الطاف قاضی ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنے رویے، اندازِ گفتگو اور طرزِ سفارتکاری سے پاکستان کا مثبت اور روشن چہرہ ہر فورم پر اجاگر کیا ہے۔ ان کی شخصیت رسمی پروٹوکول سے زیادہ، ایک ذاتی اور خالص انسانی رشتے کی آئینہ دار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی کمیونٹی انہیں صرف ایک سفارتکار نہیں بلکہ اپنی ہم سفر اور خیر خواہ سمجھتی ہے۔

محترمہ سعدیہ الطاف اضی اکثر کہا کرتی ہیں:

“ناروے مجھے کبھی اجنبی نہیں لگا، کیونکہ یہاں کی پاکستانی کمیونٹی نے ہمیشہ یہ احساس ہی نہیں ہونے دیا کہ میں پاکستان سے باہر ہوں۔”

یہ جملہ محض ایک خوش کن اظہار نہیں، بلکہ ان کی سوچ اور احساسات کی حقیقی عکاسی ہے۔

چاہے کوئی ثقافتی تقریب ہو، کمیونٹی ایونٹ یا کسی فرد کا ذاتی مسئلہ—محترمہ سفیر ہمیشہ اپنی موجودگی اور دلچسپی سے یہ ثابت کرتی ہیں کہ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں۔ ان کی شرکت کو محض دعوت نامے کا جواب سمجھنا ان کے کردار کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے ساتھ رشتہ مضبوط دیکھنا چاہتی ہیں اور یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ ہر وقت اپنے لوگوں کے مسائل سننے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بات اکثر پاکستانی کمیونٹی میں دہرائی جاتی ہے کہ دن کا کوئی لمحہ ہو یا رات کا کوئی پہر، محترمہ سعدیہ الطاف قاضی ایک کال پر لوگوں کی بات سنتی ہیں اور حتی الوسع رہنمائی کرتی ہیں۔ یہ رویہ اس امر کی دلیل ہے کہ ان کے لیے سفارتکاری محض ایک پیشہ نہیں بلکہ خدمت اور تعلق کی ذمہ داری ہے۔

میری یہ باتیں کسی خوش آمد یا ذاتی مفاد کے جذبے سے خالی ہیں۔ یہ سب کچھ اپنے تجربے، مشاہدے اور حقیقت پر مبنی ہے۔ جو دیکھا اور محسوس کیا، وہی قارئین کے سامنے رکھ رہا ہوں۔

ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں یہ ایک حقیقت ہے کہ مختلف تنظیموں کے مابین بعض اوقات ہم آہنگی کی کمی دکھائی دیتی ہے۔ تاہم اس اختلاف کو بنیاد بنا کر کسی فرد یا شخصیت کے بارے میں منفی پراپیگنڈا کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ کمیونٹی کے اتحاد کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ اختلاف رائے اپنی جگہ، لیکن ہر کسی کی رائے کا احترام کرنا ہمارا اخلاقی اور سماجی فرض ہے۔

آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ محترمہ سعدیہ الطاف قاضی نے ناروے میں پاکستانی کمیونٹی کے لیے جو محبت، قربانی اور محنت سے بھرپور کردار ادا کیا ہے، وہ آنے والے وقتوں میں بھی یاد رکھا جائے گا۔ ان کی موجودگی پاکستان کے مثبت تشخص کی آئینہ دار ہے اور ہمیں ان پر فخر ہے۔